هفته,  28  ستمبر 2024ء
کیا میں کسی کا دوست ہوں؟ایک سوالیہ نشان۔۔۔!!

سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

ایک نیا شادی شدہ جوڑا ہنی مون کے دوران ایک سانپ پالنے والے سے ملا
انہوں نے پوچھا ،تم بہت خطرناک کام کرتے ہو۔ کبھی سانپ نے کاٹا ؟
سپیرے نے جواب دیا
کئی مرتبہ سانپ نے کاٹا لیکن میں ہمیشہ ایک تیز دھار آلہ اپنے پاس پاس رکھتا ہوں
اگر کبھی سانپ کاٹ لے تو اس سے تھوڑا سا کٹ لگا کر منہ سے چوس کر زہر نکال دیتا ہوں

لڑکی نے تجسس سے پوچھا۔ اگر کبھی تم غلطی سے سانپوں پر بیٹھ گئے تو کیا ہوگا ؟

سپیرے نے جواب دیا
تب اس روز مجھے صحیح طور پتہ چل سکے گا کہ میرا سچا دوست کون ہے؟

یہ واقعہ آپ کو اس لیے سنایا کہ اکثر آپ سوچتے ہیں کہ آپ کا سچا دوست کون ہے؟

ہم غلط زاویے سے سوال کرتے ہیں
کبھی ہمیں یہ نہیں پوچھنا چاہیے کہ ہمارا سچا دوست کون ہے ؟

بلکہ ہمیں تو یہ سوچنا چاہیے کہ
کیا ہم بھی کسی کے سچے دوست ہیں؟

میرے پاس بھی بہت دوست ہیں اور یہ سوال اکثر میرے ذہن میں ابھرتا ہے کہ سچا دوست کون ہوتا ہے؟

ضرب المثل ہے کہ دوست وہی ہوتا ہے جو مصیبت میں کام آئے
تاہم اگر گہرائی میں جا کر دیکھا جائے تو یہ ایک لالچ ہے یہ دوستی تو نہ ہوئی

ہم دوسروں کو وسیلے کے طور پر استعمال کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں

ہاں خواہش مند ہوتے ہیں اور یہیں سے ہماری مایوسی کی شروعات ہوتی ہے
ہم دوسروں کے لیے کیوں فکر بند رہتے ہیں کہ وہ ہمارے کام آئیں اور ہمارے اچھے دوست بنیں
ہم کیوں نہیں ان کے کسی کام میں مدد کے لیے پہل کرتے ؟
حقیقی سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ کیا میں لوگوں کا دوست ہوں؟

یہ دوسروں کو استعمال کرنے کا سوال نہیں ہے۔ دوسروں کی ضرورت پوری کرنے کا بھی سوال نہیں ہے۔

ہمارے پاس جو کچھ ہے ہمیں اسے بانٹنا چاہیے اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ خوشی ،رقص! نغمہ بانٹنے کو تیار ہوتا ہے ہمیں اس کا شکر گزار ہونا چاہیے
ہمیں اس کا احسان مند ہونا چاہیے
ایک اچھا دوست تو ہمیشہ ان لوگوں کا شکر گزار ہوتا ہے جو اسے محبت کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں
انہیں وہ کچھ دینے کا موقع دیتے ہیں جو کہ ان کے پاس نہیں ہوتا
لوگوں کو استعمال کرنے کے خیال سے انہیں دوست بنانا ابتدا میں ہی اٹھایا جانے والا ایک نہایت غلط قدم ہے

اگر تمہارے پاس کچھ ہے تو دوستوں کو بانٹ دو
یہی عمل دوسرے دوستوں کو بھی کرنا چاہیے
اب یہ سوال نہیں ہے کہ تم خطرے میں ہو تو دوست کو تمہاری مدد کے لیے آنا ہوگا

سوال یہ ہے کہ کیا کوئی دوست، عمومی طور پر، عام حالات میں تمہارے ساتھ کس طور رویہ رکھتا ہے۔

دوستی تو ایک عظیم فن ہے

جبکہ محبت کے پیچھے ایک فطری جبلت ہوتی ہے۔ جنسی لذت حاصل کرنے کی جبلت۔
جبکہ دوستی کے پیچھے کوئی فطری جبلت نہیں ہوتی۔
دوستی شعوری ہوتی ہے جبکہ محبت لاشعوری ہوتی ہے۔
جب تم کسی عورت سے محبت کرتے ہو تو کہتے ہو ائی ایم فالنگ ان لو
یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ فالنگ ان لو؟
محبت میں انسان ہمیشہ گرتا ہی کیوں ہے؟
ڈوبتا ہی کیوں ہے؟

جبکہ دوستی آپ کو اوپر اٹھاتی ہے
اپ کا مرتبہ، آپ کی سوچ، آپ کی فکر ،آپ کا کانفیڈنس بڑھاتی ہے

محبت انسانی کم جبکہ حیوانی زیادہ ہوتی ہے اور دوستی، یہ یقینا انسانی ہوتی ہے
لہذا انسان، دوستی میں اٹھتا ہے
انسان دوستی میں گرتا نہیں ہے
اس لیے آج کے بعد کبھی یہ مت پوچھنا کہ تمہارا سچا دوست کون ہے ؟
ہمیشہ یہ سوچنا تم کس کے سچے دوست ہو
ہمیشہ اپنے بارے میں غور کرنا
ہم ہمیشہ دوسروں کے بارے میں ہی کیوں سوچتے ہیں؟

اور ایک دلچسپ بات سنو۔

مرد ہمیشہ سوچتا ہے کہ اس کی محبوبہ اس سے کتنی محبت کرتی ہے
کرتی بھی ہے یا نہیں؟

اور یہی عورت سوچتی ہے کہ مرد اس سے حقیقتا پیار کرتا ہے کہ نہیں؟
تم ایک دوسرے کے حوالے سے مکمل طور پر بے یقینی کا شکار رہتے ہو۔

ہو سکتا ہے وہ ہزار مرتبہ کہے کہ وہ تم سے پیار کرتی ہے اور ہمیشہ تم سے ہی محبت کرے گی
تاہم دل میں شکوک و شبہات پھر بھی موجود رہتے ہیں
کون جانتا ہے کہ وہ سچ بول رہی ہے یا جھوٹ۔
اور ویسے بھی ہزار بار دہرائے جانے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ضرور جھوٹ ہے
اس کی وجہ یہ ہے کہ سچ کو بہت زیادہ دہرانے کی ضرورت نہیں پڑتی

اسی لیے تو آج تک تمام دھرم/ مذاہب موجود ہیں۔

وہ ایک جیسی بیوقوفانہ باتوں کو دہراتے رہتے ہیں
وہ باتیں لوگوں کے لیے سچ بن جاتی ہیں ایک روز ۔

کسی نے آج تک نہیں دیکھا کہ جنت کہاں ہے لیکن اربوں لوگ جنت کے لیے مر چکے ہیں
عیسائی کہتے ہیں کہ اگر مذہبی جنگ میں ،کروسیڈ میں مرو گے تو فورا جنت میں جاؤ گے
مسلمان بھی یہی کہتے ہیں۔

اور ہندو بھی کہ اپنے دھرم کی خاطر لڑو گے تو سورگ میں پہنچو گے

خیر بات ہو رہی تھی کہ میرا بہترین دوست کون ہے۔
میں تو کہوں گا کہ آپ خود ہی اپنے بہترین دوست ہیں اور اپنے ہی دوست بنیے۔

دوستی کسی خاص شخص سے ہو یہ ضروری نہیں ہے یہ ایک فرسودہ تصور ہے۔ دوستی تخلیق کرنے کی بجائے، دوستانہ پن تخلیق کرو
پھر تم ہر اس شخص کے دوست بنو گے جو تمہیں ملے گا
دوستانہ پن اپناؤ گے تو تمہاری زندگی دوستانہ پن کو منعکس کرے گی ۔
لوگوں کو اچھے سے معلوم ہے کہ اگر تم کتے سے بھی دوستانہ پن کا اظہار کرو گے تو وہ بھی تمہارا دوست بن جائے گا
ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں معلوم ہے کہ درخت کے ساتھ بھی دوستانہ پن کا اظہار کیا جائے تو وہ بھی تمہارا دوست بن جاتا ہے

دوستانہ پن اپناؤ
اس بات کی کبھی پرواہ مت کرو کہ کوئی تم سے دوستانہ سلوک کرتا ہے یا نہیں ۔یہ تو کاروباری سوال ہوا ۔

پس فکر کیوں کرتے ہو ساری ہستی کو اپنا دوست کیوں نہیں بناتے۔

مزید پڑھیں: فاقہ کش قوم اور ٹورزم کا فروغ۔۔۔!!

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News