جمعرات,  02 مئی 2024ء
ڈاکٹر شاہد مسعود المعروف دبڑ دوس

تحریر: سید شہریار احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ

پاکستان کے مقبول اور خاص طور پر مسلم لیگ نون مخالف حلقوں میں ہرد العزیز اینکر شاہد مسعود المعروف دبڑدوس ایک بہترین کھلاڑی کی طرح جو زبردست اننگز کھیل رہا ہو جلد بازی میں باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیلتے ہوئے آؤٹ ہو کر پویلین پہنچ چکے ہیں۔

ڈاکٹر شاہد اپ اصف زرداری کے دور صدارت میں ہر روز پی پی پی کی حکومت ختم ہونے کی خوشخبری دے کر گھر جاتے تھے مگر پی پی پی کی حکومت پانچ سال نکال گئی اب آصف زرداری کے خرابی صحت اور دوران علاج دبئی میں قیام کے دوران بھی بڑے بڑے دعوے کرتے رہے کہ آصف زرداری صاحب اپ ہو گئے ہیں دبڑدوس ،اب اپ واپس پاکستان نہیں ائیں گے لیکن چشم فلک نے دیکھا کہ زرداری صاحب پاکستان واپس ائے اور مدت صدارت مکمل کی
فلاں منسٹر دبڑدوس، فلاں ادارے کے سربراہ دبڑ دوس، ائی جی سندھ دبڑ دوس

ان لوگوں کی خبریں دیتے دیتے اپ خود ہو گئے دبڑ دوس
قصور میں معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعات کی رپورٹنگ اپ کی شہرت کی اخیر اور اپ کے صحافی کیریئر پر بد نما داغ ہے۔

ملزم عمران کے حوالے سے اپ نے انکشافات کر کے پنجاب حکومت اور بالواسطہ وفاقی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جس پر سلطنت شریفیہ کے مخالفین کے ساتھ مجھے بھی بہت خوشی ہوئی کہ اب سیریل کلر کے ساتھ وہ نیٹ ورک بھی ٹوٹ جائے گا جس کا دعوی اپ نے خود اپنے پروگرام میں کیا اور ساتھ نون لیگ کی حکومت کو بھی ائندہ الیکشن بڑا دھچکا لگے گا اور چیف جسٹس کو سو موٹو لینے کے لیے بھی اپ اصرار کرتے رہے جس میں اپ نے ملزم عمران کے مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کی اور وفاقی اور صوبائی ممبران اسمبلی کے اس میں بالواسطہ ملوث ہونے کا اشارہ دیا
اور کہا کہ ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں تو میرا دعوی درست ثابت ہوگا اور اگر ایسا نہ ہوا تو مجھے پھانسی دے دی جائے۔

چیف جسٹس نے فوری طور پر سو موٹو لیا اور اپ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے جے ائی ٹی بنائی گئی کچھ نہ نکلا اور اپ پھانسی کے پھندے میں بھی نہ جھول پائے۔
شاہد مسعود صاحب ،ہمیں دکھ اس بات کا نہیں ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف کی حکومت بچ گئی تھی بلکہ افسوس اس کا ہے کہ اپ نے میڈیا پر بیٹھ کر اتنے بڑے دعوے کیے کہ پاکستان میں بچیوں کی پورنوگرافی ویڈیوز دنیا کی مارکیٹ میں بکتی ہیں اور ڈیپ ویب اور ڈارک ویب اصطلاحات عوام میں متعارف کرائیں لیکن جے ائی ٹی کے مطابق تمام الزامات جھوٹ نکلے جس سے پاکستان کی دنیا میں بہت بدنامی ہوئی۔ اپ کو چیف جسٹس نے جو سزا دی تھی وہ ایک علامتی سزا تھی حالانکہ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ہم اس کیس کو مثال بنائیں گے جس سے کم سے کم باقی اینکر کو کچھ نہ کچھ تنبیہ ضرور ہو جاتی

اپ نے صرف اپنی اور اپنے چینلز کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے اتنے منفی اور ضرر رساں دعوے کیے
اپ نے اپنے پروگرام کے بعد ایک اور ٹی وی شو میں فرمایا کہ ملزم عمران کے بارے میں اپ کہ انکشافات کے بعد اپ کے ساتھی اینکرز اپ پر کتوں کی طرح پڑ گئے۔

تو اپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اپ سے پہلے بھی حامد میر، طلت حسین !ڈاکٹر عامر لیاقت، نصرت جاوید جیسے جید اینکرز پر بھی ان کی غلطیوں کے سبب اسی طرح کے حملے ہو چکے جس میں ان کی عزت کے چیتھڑے اڑائے گئے( اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں) اور ویسے اپ کو بتاتا چلوں کہ اپ اینکر حضرات بھی عوام کے ساتھ کتوں جیسی ہی کرتے ہیں
ڈاکٹر صاحب اپ پھر بھی مجھے اچھے لگتے ہیں اور لاکھوں لوگ اپ کو سکرین پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔اپ نے اپنے صحافتی کیریئر میں بہت سی اچھی سٹوریز بریک کی ہیں۔
ہر انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں کچھ بدنیتی کی بنا پر، کچھ غلط فہمی پر اور کبھی جلدبازی میں، اپ تیسرے درجے میں گرتے ہیں۔
اپ کا جو امیج تھا اپ وہ اس سزا کے بعد ڈیمج ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود عوام نسیان کے مریض ہیں اور وہ سیاستدانوں ،فوجیوں! اینکر سب کے گناہ، کرپشن !کوتاہیاں جلد بھلا دیتے ہیں

اپ بجا طور پر اپنے ساتھی اینکر سے ناراض ہیں کیونکہ انہوں نے دیرینہ دوستی کے باوجود میڈیا میں اپ کے خلاف ہرزہ سرائی کی( گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے) اس سے پہلے چیف جسٹس صاحب نے کمال سرعت سے سو موٹو لیتے ہوئے شاید مسعود کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں طلب کیا تھا کہ وہ اپنے الزامات کو ثابت کریں ورنہ سزا کے لیے تیار ہو جائیں۔

سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تمام معروف اینکرز کو بھی طلب کیا تھا ان سے اس کیس کے حوالے سے رائے لی جائے جن کے بارے میں ڈاکٹر صاحب نے کہا تھا کہ وہ اینکرز، ڈاکٹر صاحب پر کتوں کی طرح برس پڑے تھےاور اپ انصاف لینے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔

اس موقع پر مجھے ایک شعر یاد اگیا ۔چیف جسٹس سے لوگ انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں (میر کیا سادہ ہے بیمار ہوئے جس کے سبب

اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں) منو بھائی کی وہ نظم ملاحظہ کریں جو میں نے 20 سال قبل پڑھی تھی لیکن اس وقت سمجھ نہ پایا، منو بھائی نے ایسے واقعات دیکھے ہوں گے تبھی تو لکھا

احتساب دے چیف کمشنر صاحب بہادر
چوراں ،ڈاکواں !قاتلا کولوں
چوراں ،ڈاکواں ،قاتلاں بارے کی پچھدے ہو
او کی دسن گے؟
کیوں دسن گے ؟
دسن گے تے جند وسدےنے کن وسن گے؟
کون کوے میرا پتر ڈاکو

قتل دا مجرم میرا بھائی

میرے چاچے لوکاں دی جائیداد تے قبضے کیتے

لوکاں دی عمر کمائی لٹ کے کھا گئی میری تائی

دتی کدی کسی نے اپنے جرم دی اپ گواہی؟
کیڑا پاندا ہے اپنے ہتھ نال، اپنے گل وچ موت دی پھائی؟
کھوجی، رساگیر نے سارے

ڈاکواں کولوں ڈاکواں بارے کی پچھدے او؟
احتساب دے چیف کمشنر صاحب بہادر

شاہد مسعود واپس آئیں اور اچھے اچھے پروگرام کریں۔

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News