جمعه,  12  ستمبر 2025ء
اچھی خبریں

شہریاریاں۔۔۔ تحریر: شہریار خان

ویسے تو آج کل کوئی بھی خبر اچھی نہیں ہوتی لیکن کچھ خبریں ایسی ہوتی ہیں کہ ہزار تکالیف کے باوجود ہنسی آ ہی جاتی ہے۔۔ صوبہ سندھ کے وزیر شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت پورے سندھ میں منشیات کے خلاف مہم شروع کر رہی ہے۔ اب یہ اعلان کسی اور وزیر کی جانب سے ہوتا تو شاید اس کی تعریف کی جا سکتی اور یہ سنجیدہ معاملہ ہوتا مگر یہ خبر سن کر اور دیکھ کر ہنسی آ گئی۔


اب یہ کون بھول سکتا ہے کہ شرجیل انعام میمن قید تھے اور بیماری کے باعث انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔۔ وہاں وہ آرام سے رہائش پذیر تھے کہ کسی نے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کو یہ بتایا کہ وہ ہسپتال میں عیاشیاں کر رہے ہیں۔۔ وہ خاموشی سے” جہاں عیاشی وہاں ثاقب کا نعرہ ” لگاتے ہوئے ہسپتال پہنچ گئے۔۔ وہ بھی کیمروں کے ساتھ۔۔


وہاں پہنچے تو کمرے میں مختلف برانڈز کی اعلیٰ ترین شراب کی بوتلیں موجود تھیں۔۔ چیف صاحب نے باقاعدہ سونگھ کر تصدیق کی کہ یہ ولایتی شراب کی بوتلیں ہیں۔۔ انہوں نے اس بات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے برآمد ہونے والی بوتلیں پولیس کو قبضے میں لے کر اس پر تحقیقات کا حکم دیا۔۔ شرجیل انعام میمن نے لاکھ کہا کہ ان بوتلوں میں شہد ہے مگر ثاقب نثار اپنی بات پر اٹل رہے اور کہا مجھ سے زیادہ کوئی بوتلوں کو نہیں جانتا۔


بہرحال وہ بوتلیں چیکنگ کے لیے جب سرکاری لیبارٹری پہنچیں تو لیبارٹری نے شرجیل انعام میمن کے بیان کو سچ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ان بوتلوں میں واقعی اعلیٰ کوالٹی کا شہد تھا۔۔ ثاقب نثار نے اپنے کئی جاننے والوں کو بتایا کہ میں نے خود چکھ کر دیکھی بلکہ ایک بوتل سے ایک گھونٹ لینے پر مجھے مٹھاس محسوس نہ ہوئی تو میں نے پوری بوتل خالی کر دی۔۔ اور یقین مانیں کہ میں اپنے تجربے بلکہ تجربات کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ وہ شہد نہیں تھا۔


تاہم وہ معاملہ اسی طرح حل ہو گیا جس طرح خیبر پختونخوا کے موجودہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا معاملہ حل ہو گیا تھا۔۔ وہ کئی برس قبل اسلام آباد میں احتجاج کے لیے آ رہے تھے۔۔ یہاں ان کی گاڑی پولیس نے روکی تو وہ گاڑی سے اتر کر بھاگ گئے۔۔ گاڑی کی تلاشی لی گئی تو اس میں سے بھی مہنگی شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں۔۔ اب علی امین گنڈاپور سے پوچھا گیا کہ جناب آپ احتجاج کے لیے آ رہے تھے تو شراب کیوں لائے؟۔


علی امین گنڈاپور نے بھی تاریخی جواب دیا کہ ان بوتلوں میں شراب نہیں شہد تھا۔۔ اب کوئی ان بوتلوں میں شہد بھرنے والوں کو سمجھاتا کیوں نہیں کہ اگر شہد کسی بوتل میں ڈالنا ہے تو اس پر سے بلیو، بلیک اور ریڈ لیبل ہی اتار دیا کریں۔۔ لوگ ویسے ہی سمجھ لیتے ہیں کہ یہ بلیک لیبل ہے۔ حالانکہ وہ تو بہت ہی چھوٹی سی مکھی کا شہد ہوتا ہے اور شہد تو صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے۔


بہرحال یہ تمام غلطیاں ان بوتلوں میں شہد بھرنے والوں کی ہے اس میں ان شریف لوگوں کا کیا قصور ہے۔۔ شرجیل میمن کے حوالہ سے مجھے یقین ہے کہ وہ سندھ سے منشیات کا خاتمہ کر کے چھوڑیں گے جیسے ہمارے ایک دوست سگریٹ کا خاتمہ کرنے کے لیے دن میں دو یا تین ڈبیاں ختم کر دیتے ہیں کیونکہ انہوں نے بھی سگریٹ کو ملک سے ختم کرنے کا عہد کر رکھا ہے اور ہم جیسے ان کے کئی دوست ہیں جنہیں یقین ہے کہ اپنی ضد کا پکا ہے۔۔


علی امین گنڈاپور نے بھی جب کہہ دیا کہ وہ شہد تھا تو ہمیں مان لینا چاہیئے۔ ایسے ہی اب جب وزیر اعلیٰ بن کر انہوں نے کرپشن کے خاتمے کا اعلان کیا تو حاسدین نے بلاوجہ ہنسنا شروع کر دیا۔۔ میں بھی ہنس پڑا حالانکہ میں ان کا مخالف نہیں ہوں۔۔ میرا ہانسا ہی نکل گیا جب میں نے یہ خبر پڑھی کہ علی امین گنڈاپور نے صوبہ خیبر پختونخوا کے لوگوں سے کہا جو تم سے رشوت طلب کرے اس کے سر پر اینٹ دے مارو اور سر پھاڑ دو۔۔


نہ صرف سر پھاڑ دو بلکہ اس کی اولاد کو بھی پیغام دو کہ تمہارا باپ جہنم کما رہا تھا۔۔ اب یہ خبریں بھی حاسدین ہی پھیلا رہے ہیں کہ انہوں نے یہ بیان دینے کے بعد اپنی سیکورٹی میں اضافہ کرنے کا حکم دے دیا ہے اور یہ بھی کہ دیا ہے کہ جس کے ہاتھ میں اینٹ نظر آئے اسے بغیر کسی پیشگی انتباہ کے گولی مار دی جائے کیونکہ انہیں اپنے بالوں اور اپنے سر سے بہت پیار ہے۔


وزیر اعلیٰ ہاؤس آنے والوں کی تلاشی سخت کر دی گئی ہے۔۔ اب پستول یا کلاشنکوف لانے پر کوئی پابندی نہیں ہو گی بلکہ اینٹ لانے والوں پر نظر رکھی جائے گی۔ الزام جھوٹا ہی سہی کوئی پتھر سے نہ مارے، ہمارے ایماندار وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو۔


ایسے لوگ ویسے ہی جہنمی ہیں جو علی امین گنڈاپور جیسے ایماندار کو کرپٹ کہتے ہیں۔۔ جہنم میں جلیں گے وہ لوگ جو کہتے تھے کہ عبد القیوم نیازی کی جگہ سردار تنویر الیاس کو وزیر اعظم آزادکشمیر بنانے کے لیے علی امین گنڈاپور نے اربوں روپے کی رشوت لی۔۔ حالانکہ سردار تنویر الیاس نے تو ویسے ہی خوش ہو کر یہ رقم گنڈاپور صاحب کو دی ہو گی۔۔


بہرحال بہت دنوں کے بعد یہ دو خبریں بہت بھلی لگیں کہ علی امین گنڈاپور نے رشوت لینے والے کے سر پھاڑنے کا کہہ دیا اور شرجیل انعام میمن نے منشیات کے خلاف مہم کا اعلان کر دیا۔۔ ان دونوں حضرات کو اللہ پاک لمبی زندگی دے تاکہ یہ ایسے ہی اچھی اچھی خبریں ہمیں دیتے رہیں ورنہ یہاں کوئی خبر اچھی خبر نہیں رہی تھی۔۔

مزید خبریں