اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) سینئر صحافی ناصر ہاشمی نے ایک ٹی وی پروگرام میں عورت مارچ کے حوالے سے کئی اہم سوالات اٹھائے اور خاتون مہمان سے اس بارے میں گفتگو کی۔ ناصر ہاشمی نے کہا کہ آج سے دس سال پہلے عورت مارچ کا کوئی وجود نہیں تھا اور اب یہ ایک بڑا موضوع بن چکا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس مارچ کا اصل مقصد کیا ہے اور اس کی جڑیں برطانیہ اور امریکہ میں جا کر کیوں ملتی ہیں؟
ناصر ہاشمی نے مزید کہا کہ عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والے مردوں کے حقوق کی بات کیوں نہیں کرتے؟ ان کا کہنا تھا کہ مرد بھی دن رات کام کرتا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو بغیر کسی تھکاوٹ کے نبھاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عورت مارچ میں بعض اوقات ایسے نعرے لگائے جاتے ہیں جو ہمارے اسلامی معاشرے سے مطابقت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ عورتوں کو اپنا مقام سمجھنا ضروری ہے کیونکہ اسلام نے عورت کو تمام حقوق دیے ہیں، لیکن کچھ خواتین ایسی ہیں جو دیگر خواتین کو گمراہ کر رہی ہیں اور انہیں ورغلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ناصر ہاشمی نے اس بات پر زور دیا کہ معاشرے میں عورتوں کے ساتھ ظلم بھی ہوتا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تمام خواتین کے لیے بے ہودہ نعرے لگائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عورت کا مقام گھر کا پردہ ہے اور مرد اس کا محافظ ہے، لہذا عورت کے حقوق کو سمجھنا ضروری ہے اور اس کے لیے معاشرتی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ہم سب ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کر سکیں۔