گوجرانوالہ(دلشاد علی)سابق صوبائی رہنماء آل پاکستان مسلم لیگ چوہدری شوکت منیر نے کہا ہے کہ غربت ‘مہنگائی ‘بیروزگاری میں کسی بھی قسم کے رمضان پیکیج سے بہتر تھا کہ کھلی مارکیٹ میں آٹا ‘گھی ‘چینی ‘دالیں ‘سبزیاں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کے نرخ پر بارہ ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی تو ہر شخص بآسانی اشیاء خرید سکتا ۔ رمضان پیکیج بیورو کریسی کا ایک لالی پاپ ہے جو حکومت کو مصروف رکھنے کیساتھ ساتھ بدنام کرنے کے سواء کچھ نہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے چوہدری فیصل مہر’ چوہدری طارق غوری’ ڈاکٹر ندیم کھوکھر’ ڈاکٹر صابر ملک’ وقاص سمسون کھوکھرو دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ رمضان پیکیج میں جس طرح سوشل میڈیا پر مذاق بنا ہوا ہے اس سے بہتر تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز ‘کھلی مارکیٹوں میں ہر چیز پر بغیر روک ٹوک کے سبسڈی دی جاتی مگر ایسا نہیں کیا گیا سمجھ نہیں آتی کہ یہ پالیسیاں عوام دوست ہونیکی بجائے عوام دشمن کیوں ہوتی ہیں ۔
حکومت نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے رمضان پیکیج کی تشہیر کی مد میں 14کروڑ 50لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔ اس کمر توڑ مہنگائی نے غریب اور سفید پوش گھرانوں کو معاشی طور پر مفلوج کر دیا ہے۔ چوہدری شوکت منیرنے مزید کہا کہ رمضان پیکیج کے نام پر حکومت نے عوام کو لولی پاپ دیا ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اندر حکومت کا غریب عوام کو ریلیف دینے کے بلند بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل9؛ جیسن رائے کیساتھ جھگڑا، افتخار پر جرمانہ عائد
غریب آدمی اس مبارک ماہ کے اندر بھی سستی اشیا سے محروم ہوچکا ہے۔ رمضان بازاروں میں ناقص اشیاء کی مہنگے داموں میں فروخت انتظامیہ کی نااہلی ہے۔ بدقسمتی سے ملک کے اندر جب بھی کوئی تہوار آتا ہے تو مافیا بے لگام ہو جاتا ہے جبکہ دیگر ممالک میں مذہبی تہواروں پر عوام خاص ریلیف فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال نے ملکی معیشت اور غریب عوام کا برا حال کردیا ہے۔