اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط کر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے چیف جسٹس پاکستان کو 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق 8 نومبرکو لکھے گئے خط میں کہا کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی، عوام کے ساتھ نہیں، ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم تھا، بےنظیر بھٹو، نواز شریف، مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والا سلوک اسی جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔
انہوں نے لکھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، بہادر ججز کے خط اور اعتراف سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں، ہم سچ جانتے ہیں مگر صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہیں۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم اور وفاقی آئینی عدالت
سپریم کورٹ کے جج نے اپنے خط میں لکھا کہ بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے، جو جج سچ بولتا ہے وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے، جو جج نہیں جھکتا، اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے گزشتہ روز جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو لکھا گیا خط بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عدلیہ متحد نہ ہوئی تو اسکی آزادی اور فیصلے متاثر ہوں گے، مجوزہ آئینی ترمیم پر عدلیہ سے باضابطہ مشاورت کی جائے۔










