لاہور(روشن پاکستان نیوز) سوشل میڈیا پر حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے عوامی حلقوں میں شدید ردعمل پیدا کیا ہے، جس میں ایک نجی ٹی وی چینل کا رپورٹر ٹریفک وارڈنز کے ساتھ بدتمیزی کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ ویڈیو میں رپورٹر ایک ٹریفک وارڈن کے قریب جا کر مائیک اس کے چہرے کے سامنے کرتا ہے اور کیمرے کی موجودگی میں سوال داغتا ہے: “ہاں جی، بولو تم ڈیوٹی کیوں نہیں کر رہے؟” رپورٹر کے اس جارحانہ اور غیر اخلاقی انداز پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کی ہے۔
ویڈیو میں موجود وارڈن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ صبح سات بجے سے مسلسل ڈیوٹی پر موجود ہے اور صرف چند لمحے کے لیے سائے میں کھڑا ہو کر سانس لینے کی کوشش کر رہا تھا۔ وارڈن نے شائستگی سے جواب دیا کہ وہ بھی ایک انسان ہے اور اسے بھی وقفے کی ضرورت ہوتی ہے، مگر رپورٹر نے اس کی بات سنے بغیر اسے شرمندہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ رویہ نہ صرف غیر پیشہ ورانہ تھا بلکہ انسانیت کے بنیادی اصولوں کے بھی منافی ہے۔
عوامی سطح پر اس واقعے پر بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا میڈیا کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سچائی کی تلاش کے نام پر کسی کی تضحیک کرے یا ان کے وقار کو مجروح کرے؟ سوشل میڈیا صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا نمائندوں کے لیے بھی ایک باقاعدہ ضابطہ اخلاق متعین کیا جائے تاکہ وہ اپنی پیشہ ورانہ حدود سے تجاوز نہ کریں۔
مزید پڑھیں: پنجاب پولیس کا جعلی صحافیوں اور سوشل میڈیا اینکرز کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن
متعدد سینیئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے بھی اس رویے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافت کا مقصد سچائی کو سامنے لانا ہوتا ہے، نہ کہ کسی فرد کو عوامی سطح پر شرمندہ کرنا۔ رپورٹرز کو چاہیے کہ وہ اپنی طاقت اور پلیٹ فارم کا استعمال ذمے داری سے کریں اور عوامی خدمت کے جذبے کو مجروح نہ ہونے دیں۔
اس واقعے نے ٹریفک وارڈنز کے مشکل حالات کار کی طرف بھی توجہ دلائی ہے، جو شدید گرمی، دھوپ اور آلودگی میں کئی گھنٹوں تک ڈیوٹی انجام دیتے ہیں۔ ایسے میں میڈیا کو ان کے حالات کو اجاگر کرنا چاہیے نہ کہ ان کی حوصلہ شکنی۔ یہ وقت ہے کہ میڈیا ادارے اپنے رپورٹرز کو تربیت دیں تاکہ وہ زمینی حقائق کو سمجھ کر بہتر انداز میں رپورٹنگ کر سکیں، اور سماجی شعور کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔