اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کا نام سفری پابندی فہرست سے نہ نکالنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی۔ دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل فیصل عرفان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد ہو چکا ہے اور فواد چوہدری کا نام پی سی ایل سے نکال دیا گیا ہے۔ اس پر عدالت نے توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔
فواد چوہدری روسٹرم پر آئے اور عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، آپ کو پتہ ہے ہم نے کہاں جانا ہے، ہم نے یہیں اپوزیشن کرنی ہے۔ اس پر جسٹس انعام امین منہاس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے آپ نے بھی ان کے پیچھے پڑ کر نام نکلوا لیا ہے۔
بعد ازاں فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پاکستان کی ایک بڑی سیاسی حقیقت ہے، انہیں مذاکرات میں شامل ہونا چاہیے۔ اس وقت پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے بہت زیادہ ہیں، اور ان کی بنیادی وجہ رابطوں کا نہ ہونا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہم نے خود رابطہ ختم کر کے نقصان اٹھایا، پارٹی میں کچھ لوگ کہتے ہیں جن کا رابطہ ہے اُنہیں نکال دیا جائے۔ بھائی جن کا رابطہ ہے وہی تو عقل کی بات کریں گے۔
مزید پڑھیں: بھارت میں ہونے والے حملوں پر پاکستان نے ہمیشہ نیوٹرل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، فواد چودھری
فواد چوہدری نے کہا کہ جو لوگ ذاتی مفاد کے لیے رابطے استعمال کرتے ہیں، اُن کی مذمت ہونی چاہیے۔ اگر محمد زبیر کے رابطے ہیں تو یہ تو اچھی بات ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عدالتوں سے نہیں بلکہ سیاسی حکمت عملی سے باہر آئیں گے۔