اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) حکومت پاکستان کا ‘بلیو اکانومی’ کے ذریعے معیشت بہتر بنانے پر غور شروع کردیا، عالمی ‘بلیواکانومی’میں پاکستان کا حصہ صرف 0.25 فیصد ہے۔
تفصیلات کے مطابق معاشی ترقی کے لیے ‘بلیواکانومی’ ایس آئی ایف سی کی ترجیحات میں شامل ہیں ، ایس آئی ایف سی کے تعاون سے حکومت پاکستان ‘بلیواکانومی’ کے ذریعے معیشت بہتر بنانے پر غور کررہی ہے۔
‘بلیواکانومی’ کے ذریعے معاشی ترقی کے لیے کراچی میں کولمب کانفرنس آن لاجسٹکس 2024 منعقد کی گئی, ‘بلیو اکانومی’ اقتصادی ترقی، معاشی بہتری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سمندری وسائل کا پائیدار استعمال ہے۔
عالمی ‘بلیواکانومی’میں پاکستان کا حصہ صرف 0.25 فیصد ہے جو کہ عالمی برآمداتی منڈی میں سب سے کم ہےمعیشت کی بہتری کے لیے پاکستان کو ‘خصوصی اقتصادی زون’ کے ذریعے بلیو اکانومی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے۔
ماہی گیری کے روایتی طریقوں کا استعمال،غیرقانونی ماہی گیری، بد عنوانی اور انفراسٹرکچر کا خستہ حال ہونا ‘بلیو اکانومی’کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
مزید پڑھیں: معیشت تباہ کرنے والے 14 روپے یونٹ کے ریلیف پر پروپیگنڈا کر رہے ہیں: مریم اورنگزیب
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان کو فوری طور پر جدید ترین ٹیکنالوجی اور آلات اپناتے ہوئے ماہی گیری کے شعبے کو بہتر اور جدید بنانے کی ضرورت ہے۔
میری ٹائم سیکٹرمیں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے پاکستان نے میری ٹائم اینٹی کرپشن نیٹ ورک ڈنمارک کے ساتھ شراکت داری کی ہے, ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان ‘بلیو اکانومی’ کے ذریعے جدید توانائی، میری ٹائم ٹرانسپورٹ اور سیاحت کو بھی فروغ دے سکتا ہے۔