فیصل آباد (روشن پاکستان نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کا دھندہ مزید نہیں چلے گا، عوام ظالموں سے اپنا حق چھین کر لیں گے، 26 جولائی کا اسلام آباد دھرنا پرامن ہوگا، احتجاج ہمارا آئینی، جمہوری اور سیاسی حق ہے، پرامن سیاسی مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں، وکلا، مزدوروں، کسانوں، طلبہ سمیت ہر طبقہ ہائے فکر سے اپیل کرتا ہوں اپنے حق کے لیے نکلیں اور ہمارا ساتھ دیں۔
فیصل آباد ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوں میں سلیب سسٹم ختم کیا جائے، گھریلو، کمرشل، صنعتی ٹیرف کم کیا جائے، تنخواہ دار طبقہ اور اشیائے خورونوش پر عائد ناجائز ٹیکسز واپس لیے جائیں، عوام کا حق مانگتے ہیں بھیک نہیں، حکمران سیاسی اشرافیہ کی بے جا مراعات ختم ہونی چاہییں۔ صدر بار میاں انوارالحق، سیکرٹری بار رانا مرتضیٰ حکیم، ممبر پنجاب بار فاروق ڈوگر، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، ضلعی امیر پروفیسر محبوب الزماں بٹ اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ سول ملٹری بیوروکریسی، ججز ریٹائرڈ ہوکر کنٹریکٹ پر اعلیٰ عہدے لے لیتے ہیں یا باہر چلے جاتے ہیں، ہمارے فیصلے وہ لوگ کیوں کریں جن کا ملک سے کوئی تعلق نہیں، عوام نے ہمیشہ فوج کا ساتھ دیا، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو سوچنا ہوگا لوگ کیوں باتیں کرتے ہیں؟ جمہور کی رائے کو تسلیم کرنا پڑے گا، سوشل میڈیا پر پابندی مسائل کا حل نہیں، ادارے آئین پر عملدرآمد کریں گے تو ملک آگے بڑھے گا، موجودہ دور میں نوجوانوں کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا، ہمیں یہاں رہنا ہے اور پوری عزت سے رہنا ہے، موجودہ حکومت کی پوری دنیا میں کوئی ساکھ نہیں، دھاندلی سے مسلط ہونے والے حکمرانوں کی کوئی عزت نہیں ہوتی، ہم نہیں کہتے کہ اس حکومت کو اٹھا کر پھینک دیں، سپریم جوڈیشل کمیشن بنے اور فارم 45 کے مطابق حکومت بنائی جائے، سپریم کورٹ موجودہ حالات میں عوام کو آئینی جمہوری حق دلائے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کی سیٹ لینے سے اس لیے انکار کیا کہ ہماری اخلاقی اقدار اجازت نہیں دیتیں کہ خیرات میں سیٹیں قبول کریں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں مکمل ناکام رہا، مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اسے قوم کی جان چھوڑ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 45 کے مطابق الیکشن نتائج تشکیل دے کر عوام کے حقیقی نمائندوں کو حکومت دی جائے، اس مقصد کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، موجودہ حکومت جعلی فارم سنتالیس کی بنیاد پر بنی، ملک بند گلی میں داخل ہوگیا، حکومت، اپوزیشن اور حکومت کو لانے والے سب پریشان ہیں، آئین پر عملدرامد ہی بند گلی سے نکلنے کا راستہ ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں وصیتوں، خاندانوں کے سہارے چلتی ہیں، وکلا اور جماعت اسلامی میں ہی جمہوریت ہے۔ الیکشن اصلاحات کی ضرورت ہے، متناسب نمائندگی سے ہی جمہوریت مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا دھرنے کے لیے شارٹ ٹرم ایجنڈا دیا ہے، کامیاب ہوں گے، مطالبات کی منظوری تک نہیں اٹھیں گے، دھرنے کی کامیابی کے بعد لانگ ٹرم ایجنڈا پر قومی تحریک برپا کریں گے، نچلی سطح تک کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، ممبر شپ مہم کا آغاز کریں گے، جماعت اسلامی نے اتحادوں کی سیاست بہت کرلی، اب صرف قوم سے اتحاد ہوگا، وکلا، طلبا، کسانوں، مزدوروں کے حقوق کی جدوجہدکریں گے، خواتین کو حق دلائیں گے، آئین و قانون کی بالادستی، انصاف اور امن کے قیام کے لیے ملک گیر مزاحمتی تحریک برپا کریں گے، ایک طرف جدوجہد ہوگی دوسری طرف خدمت کا کام جاری رکھیں گے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے لاکھوں طلبا و طالبات کو آئی ٹی تربیت فراہم کرکے انہیں روزگار کے قابل بنائیں گے، وکلا ہمارا ساتھ دیں، حقوق کی جدوجہد کے لیے جماعت کا پلیٹ فارم سب کے لیے حاضر ہے۔ اسلام ہمارے تمام مسائل کا حل ہے، دین ہی قوم کو متحد کرنے کا واحد راستہ ہے۔
امیر جماعت نے فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کے وکلاء کے مطالبے کی حمایت کی۔ اس موقع پر اہل فلسطین کے حق میں قرار داد منظور ہوئی۔ امیر جماعت نے قوم سے اپیل کی کہ اہل غزہ کے لیے فنڈر دیں اور اسرائیلی مصنوعات کابائیکاٹ کریں۔ اس موقع پر قادیانیوں کی مساجد نما عبادت گاہیں بنا کر دین مخالف سرگرمیوں کی متفقہ قرارداد کے ذریعے مذمت کی گئی، مطالبہ کیا گیا کہ انہیں اعلی سرکاری عہدوں سے ہٹایا جائے اور شناختی کارڈ میں مذہب کا خانہ متعارف کرایا جائے۔