اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے معاملے پر کافی دیر سے غور جاری تھا، پی ٹی آئی پرپابندی کا معاملہ اگلے کابینہ اجلاس میں آسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ حکومتی اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد کیا ہے، کیا فیصلہ ہوچکا ہے کہ آئین جو مرضی کہے ایک پارٹی کو وہ دیا جائے گا جس کا اسے حق نہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ کس نے رویت ڈالی کہ کسی کی بیٹی کسی کی بہن کو گرفتار کرو، ان کے نزدیک سیاسی مخالفت کو دشمنی سمجھا جاتا ہے ہمارے ہاں نہیں، ہمارے اچھے اخلاق کو ہماری کمزوری سمجھ کر ہمیں گالیاں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے ساتھ بہت کھلواڑ ہوچکا، اب کہنا چاہتے ہیں کہ نو مور، اس ملک کو آگے جانا ہے تو تحریک انصاف اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کریں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ طالبان کو واپس لا کر بسایا جائے، ایک طرف دہشت گردوں کو یہاں لائے، دوسری طرف جی ایچ کیو پر حملہ کیا، انہوں نے کہا کہ سائفر سے کھیلنا ہے یہ تگڑا کیس ہے۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کے سفیر نے کہا کہ سائفر میں کوئی دھمکی نہیں تھی، فارن فنڈنگ ہو، نو مئی کے حملے ہوں یا سائفر کے ساتھ کھیلنا یہ سب ثابت شدہ ہیں۔
عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے گا، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اقدامات اس لیے ہیں تاکہ آئندہ کوئی شخص ملک کو نقصان پہنچانے کا نہ سوچے، ٹی ایل پی والے فلسطین کے حوالے سے بات کر رہے ہیں یہ ان کا حق ہے، وزیرِ اعظم اسرائیل کے جنگی جرائم پر تفصیل سے بات کرچکے ہیں، ٹی ایل پی سے بات چیت جاری ہے میرا خیال ہے وہ سمجھ جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ تاثر ہے کہ ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا، ہمیں سیاسی تربیت دی گئی ہے کہ سیاسی مخالفین کی عزت کی جائے، بانی پی ٹی آئی فاشسٹ حکمران تھے ماؤں بہنوں کو گرفتار کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی جائے گی، نظرثانی کا فیصلہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کا ہے، فیصلے میں قانونی سقم ہیں، جس کی وجہ سے نظرثانی دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔