اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) پاکستان انجیئرنگ کونسل کے گورنگ باڈی ممبر انجینیئر ظہور سرور ( پی ایچ ڈی )نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان انجینئیرنگ کونسل میں اربوں روپے کا ضیاع کیا جا رہا ہے،یہ پیسے 5 سٹار ہوئلوں میں رہائش کے کمرے کھانے اور ی اے ڈی اےکی مد میں اڑا ئے جاتے ہیں۔۔پی ای سی میں65گورنگ باڈی ممبران ہیں اور ہرایک گورنگ باڈی ممبراپنی مدت کے دوران 5 کروڑ سے زائد بطور ٹی اے ڈی اے وصول کر لیتا ہےجبکہ دو دو گاڑیاں اور سینکڑوں کلومیٹرکا مفت پیٹرول اسکے علاوہ ہے،پی ای سی کا آڈٹ آڈیٹر جنرل پاکستان سے ہونا چاہیئے،5سٹار ہوئلوں میں اربوں روپے کے ضیاع کی بجائے گورنمٹ گیسٹ ہاوس میں رکنا لازمی بنایا جائے، نو جوان انجینئیرز خصوصا خاتون انجینئرز کو قانون کے مطابق 6+6 مخصوص نشستیں دی جائیں، جو لوگ 30-30 سالو ں سےپی ای سی سےچپکے بیٹھے ہیں ان کو بین کیا جائے تاکہ نئے لوگ آسکیں۔
انجینیئر ظہور سرورنے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان انجیرنگ کونسل ایک ریگولیٹری ادارہ ہے اور پاکستان انجیرنگ سیکٹر کی واحد کورنگ باڈی ہے جس کی ذمہ داری پا کستان کے تمام انجیئرنگ مسائل کا حل اور بطور تھینک ٹینک گورنمنٹ کی پالیسان بنا کر پیش کرنا ہے۔موجودہ بجلی کے بحران میں PEC کا نمایاں کردار ہونا چاہیے مگر سا لانہ اربوں روپے بطور فیس اکٹھے گئے جاتے ہیں اور مسائل کے حل ڈھونڈنے کی بجائے یہ پیسے 5 سٹار ہوئلوں میں رہائش کے کمرے کھانے اور TADA کی مد میں اڑا دئیے جاتے ہیں،انہوںنے بتایا ملک میں ہونے واے کسی انجیرنگ ادارے میں کسی کنڑیکٹ کو حاصل کرنے سے پہلے ہر کمپنی کو PEC میں پانچ لاکھ سالانہ جمع کرانے ہوتے ہے اور ایک لاکھ سےزائد کمپناں PEC کے ساتھ رجسڑڈ ہیں، PEC کی فئانس رپورٹ جو کہ ایک پبلک کاغذات ہیں
میڈیا کو بطور ثبوت دکھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر سال 10 ارب سےزائد موجود ہوتے ہیں جو کہ بینکوں میں رکھ کر سود اکٹھا کیا جاتا ہے،پی ای سی سےمنسلک لوگ اپنے ذاتی پیسے ان پیسوں کے ساتھ رکھ کر زیادہ سے زیادہ سود بینکوں سے لیتے ہیں۔ انجینئیر ظہور سرور نے بتایا کہ جس ملک میں آٹے کی بوری کے پیچھے بھاگتے ہوئے لوگ ٹرک کے نیچے آ جاتے ہیں وہاں یہ عیاش لوگ صرف دوپہر کے کھانے کی مد میں 1کروڑ ماہانہ خرچ کرتے ہیں۔ 1.5 لاکھ سے زائد نوجوان انجینئیرز بے روزگار ہیں۔ نئی نسل انجینئیرنگ کرنے سے نفرت کرنے لگی ہے جہاں انجینئیرنگ سٹوڈنٹ کا گراف اوپر جا رہا تھا اب تاریخ کی کم ترین سطح سے بھی کم پہ آ گیا ہے ۔
بڑی بڑی یونیورسیٹوں میں انجینئرنگ ڈپماڑنمٹ بند ہونے پہ آگئے ہیں اور PEC کی گورنگ باڈی صرف باہر کے پھیروں اور TADA اڑانے میں مشغول ہیں انجینئیر ظہور سرور نے گورنمٹ کے اعلی عہدیدران سے اپیل کی کہ PEC کا فینانس کا اڈٹ کرنے کا اختیار AG پاکستان کے پاس نہیں ہے اپنے دوستوں سے اڈیٹ کروا لیا جاتا ہے جبکہ پبلک کے پیسوں کا اڈیٹ AG پاکستان کے پاس ہونا چاہیے۔ 5سٹار ہوئلوں میں اربوں روپے کے ضیاع کی بجائے گورنمٹ گیسٹ ہاوس میں رکنا لازمی بنایا جائے نو جوان انجینئیرز خصوصا خاتون انجینئرز کو قانون کے مطابق 6+6 مخصوص نشستیں دی جائیں تا کہ نوجوان انجینئیرز گورنگ باڈی میں بیٹھ کر اپنے مسائل کے حل کی کوشش کر سکیں، جو لوگ 30 30 سالو ں سےPEC سے چیکے بیٹھے ہیں ان کو PEC سے بین کیا جائے تاکہ نئے لوگ آسکیں اور PEC کو پاکستان کے انجینئیرنگ مسائل خاص طور پر بجلی کی پیدور اور ڈسٹری بیوشن جسیے مسائل حل کرنے پر معمور کرسکیں پا کستان کے پاس ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے انجینئیرنگ اور ٹیکنا لوجی کے میدان میں آگے جانے کے علاوہ کوئی حل نہیں اس کے لیے انجینئرز اور ٹییکنا لوجسٹ کا سروس سٹرکچر اور ٹیکنیکل الاونس بہت ضروری ہیں