منگل,  10 دسمبر 2024ء
شوکت پرویزکی یادمیں تعزیتی ریفرینس،صحافت کیلئے خدمات پر خراج تحسین پیش

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز )پرویز شوکت ورکرز کے حقوق کیلئے اٹھنے والی توانا آواز تھے،جب بھی کارکنوں کے حقوق کیلئے آواز بلند ہو گی انکی جدوجہد کی یاد تازہ ہوگی،پرویز شوکت ایک نظریئے کا نام ہے،سیٹھ کی نوکری کرنے کے ساتھ سیٹھ کیخلاف جدوجہد کرنا انکی کا خاصہ تھا، انکے انتقال سے ٹریڈ یونین اور ورکرز کے حقوق کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، انکی ورکرز کے حقوق کیلئےکی گئی جدوجہد تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھی جائیگی۔

یشنل پریس کلب اسلام آباد میںپی ایف یو جے ورکرز کے صدر، ایپنک کے سابق چیئرمین،صدارتی ایواڈ یافتہ ،این پی سی کے تا حیات ممبر اور روزنامہ جنگ کے سینئر صحافی پرویز شوکت مرحوم کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سےمقررین کاخطاب ،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے حقوق ،آزادی اظہار رائے اور آئین کی سربلندی کیلئے کئی دہائیوں تک تسلسل سے جدوجہد کرنے والے سینئر صحافی پرویز شوکت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیاجس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے پرویز شوکت کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا،پرویز شوکت 26جنوری4 202ء کو مختصر علالت کے بعد اسلام آباد میںوفات پا گئے تھے۔

مقررین میںپاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر راہنماء فرحت اللہ بابر، سابق وفاقی وزیر جے سالک،پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ،این پی سی کے صدر انور رضا، آر آئی یو جے کے صدر عابد عباسی، فنانس سیکرٹری کاشان اکمل گل،سینئرصحافیوں حافظ طاہر خلیل،ناصر چشتی،ناصر زیدی، اقبال جعفری،محترمہ فوزیہ شاہد، مقبول الہی ملک،سجاد اظہر،علی رضا علوی، عامر سجاد سید، مبارک زیب خان، خالدمحمود، آصف بشیر چوہدری، مائرہ عمران،کاشف رفیق،علی رضا، عاطف شیرازی اور مرحوم کے چھوٹے بھائی سہیل اظہر سمیت دیگر شامل تھے۔

تعزیتی ریفرنس کا انعقاد نیشنل پریس کلب اسلام آباد، پی ایف یو جے اور آر آئی یو جے کے اشتراک سے کیا گیا تھا،تقریب کی نظامت کے فرائض این پی سی کی سیکرٹری فنانس نیئر علی نے سر انجام دیئے،تعزیتی ریفرنس سے اپنے خطاب میں فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پرویز شوکت معاشی حقوق کی فراہمی پر یقین رکھتے تھے،وہ دوسروںکی خوشیوں پر اپنا مفاد قربان کر دیتے تھے،انکی رحلت صحافیوں کا بہت بڑا نقصان ہے،جے سالک نے کہا کہ پر نوجوان صحافیوں کو پاکستان میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کیلئے جدوجہد کرنے والےصحافی راہنماؤں کے کارناموں سے روشناس کرایا جاسکے۔

افضل بٹ نے کہا کہ پرویز شوکت، سی آر شمسی اور فوزیہ شاہد سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا،جہاں عام آدمی کی دلیری ختم ہوتی ہے وہاں سے پرویز شوکت کی دلیری شروع ہوتی تھی،انہیں کوئی لالچ یا طمع خرید نہیں سکا اور نہ ہی کوئی خوفزدہ کر سکا،انور رضا نے کہا کہ پرویز شوکت اپنے کردار اور جدوجہد کے باعث ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔

ناصر زیدی نے کہا کہ پرویز شوکت جدو جہد کا استعارہ تھے،وہ صحافتی حلقوں کے متحدہوکراپنے حقوق کیلئےجدوجہد کےخواہشمند تھے،ناصر چشتی نے کہا کہ پرویز شوکت ایک نظریئے کا نام ہے جنہوں نے سیٹھ کی نوکری کےساتھ ساتھ سیٹھ کے خلاف جدوجہدبھی کی،انکی جدوجہد تاریخ میںسنہرے الفاظ سے لکھی جائیگی، فوزیہ شاہد نے کہا کہ سی آر شمسی اور پرویز شوکت نے آر آئی یو جےکو دوبارہ فعال کیا،وہ پی ایف یو جے اور ایپنک کا اثاثہ تھے،تقریب کے آخر میں حافظ طاہر خلیل نے پرویزشوکت کےایصال ثواب کیلئے دعا بھی کرائی۔

مزید خبریں