اتوار,  12 مئی 2024ء
پاکستان اور ترکیہ کے تجارتی تعلقات دونوں ملکوں کی عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترتے ، علی شاہین

انقرہ(روشن پاکستان نیوز)ترکیہ کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے سنیئر رہنما ، رکن پارلیمنٹ اور پاک ترک پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے چیئرمین علی شاہین نے کہا ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح بلخصوص مسلم ورلڈ میں اہمیت حاصل ہے جس بنا پر بعض طاقتیں پاکستان میں استحکام نہیں چاہتیں ، پاکستان کو کمزورکرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ، پاکستان کی بقا کیلئے معاشی خودمختاری ضروری ہے ، پاکستان سے محبت ترکوں کے خون میں دوڑتی ہے، پاکستان اور ترکیہ امت مسلمہ کے جڑواں بیٹے ہیں، پاکستان میرا آبائی وطن ہے اور میں پاکستان کا بیٹا ہوں،پاکستان اور ترکیہ کے تجارتی تعلقات دونوں ملکوں کی عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترتے، سی پیک اور ڈیویلپمنٹ روڈز پاک ، ترکیہ باہمی تجارتی حجم کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہونگے ،انقرہ میں پاکستانی سفارتخانہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ، خاص طور پر پاکستانی سفیر ڈاکٹر یوسف جنید مسائل کے حل کیلئے ہم سے ہمہ وقت رابطے میں ہیں ،مجھے معلوم ہے ترک ڈرامے پاکستان میں بہت مقبول ہیں ، ہم بھی پاکستانی ڈراموں کو ترک چینلز پر دکھانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔وہ اپنے دفتر میں ترک پاک ویمن فورم کی سربراہ شبانہ ایازکے ہمراہ پاکستانی صحافیوں کے گروپ سے بات چیت کر رہے تھے ۔

واضح رہے کہ علی شاہین نیٹو پارلیمنٹ میں بھی ترکیہ کی نمائندگی کرتے ہیں ۔علی شاہین اپنی اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے 1990تا 1997 تک کراچی میں مقیم رہے ، اسی بنا پر وہ اردو زبان روانی سے بولتے ہیں اور پاکستانی صحافیوں سے انٹرویو کے دوران ساری گفتگو اردو میں کی ۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں لوگوں نے مجھے بہت پیار دیا، پاکستان کے لوگوں کی ترکیہ سے محبت کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ، میرے لیے پاکستان جانا ایک بہت دلچسپ تجربہ تھا ۔علی شاہین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تعلیم پوری دنیا میں مل جاتی ہے لیکن جو محبت اور عقیدت ترکیہ کے ساتھ پاکستان کی ہے وہ کہیں نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات دونوں ملکوں کی صلاحیتوں سے کافی کم ہیں،دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم سالانہ 1اعشاریہ 2بلین ڈالر ہے جوکہ نہ ہونے کے برابر ہے،پاکستان کی آبادی 25 کروڑ ہے جبکہ ترکیہ کی آبادی ساڑھے آٹھ کروڑ ہے ۔

دونوں ممالک میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے ، گزشتہ ایک دہائی میں دفاعی سیکٹر میں پاک ترکیہ تعلقات میں اضافہ ہوا ہے ، مشرق وسطی میں امن و امان کے قیام کیلئے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر اور مضبوط ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین کا حق ادا کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں،ترکیہ اور پاکستان باہمی تعاون اور میکنزم کے ذریعے مسلمان ممالک اور امت کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں تو مسائل حل ہو جائیں گے۔ علی شاہین نے کہا کہ بعض قوتیں نہیں چاہتی کہ پاکستان میں استحکام آئے اور وہ مضبوط ہو، پاکستان کو کمزور اور تقسیم کرنے کے لیے بہت سازشیں ہو رہی ہیں ،اسی لیے معاشی طور پر مضبوط ہونا پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ ،عراق، قطر اور یو اے ای کے ساتھ مل کر ڈیویلپمنٹ روڈز کے اہم منصوبے پر کام کر رہا ہے ، پاکستان ایران اور چائنہ کو بھی اس تجارتی روڈ منصوبے کا حصہ بننے کی ضرورت ہے ، سی پیک پاکستان میں گیم چینجر پراجیکٹ ہے جو پوری دنیا میں تجارتی بیلنس کو تبدیل کر دے گا۔ ترکیہ میں رہائش پذیر زائد المعیاد ویزوں اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ہیلتھ انشورنس دینے کے سوال پر علی شاہین نے بتایا کہ یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے وزارت خارجہ، پاکستانی سفارتخانے اورسفیر ڈاکٹر یوسف جنید کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، ترکیہ کا یورپ کا حصہ بننے کی کوششوں کی وجہ سے کچھ رکاوٹیں ہیں۔

پاکستانی اتھارٹیز اور ترکی اتھارٹیز قانونی طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، آئندہ ماہ وزارت خارجہ میں ایک میٹنگ متوقع ہے، اس میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہم پوری کوشش کریں گے۔علی شاہین نے مزید کہا کہ سفارتی اور پارلیمنٹری تعلقات ملکوں کے لئے کافی نہیں ہوتے بلکہ ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کی تاریخ عوام کو بتانے کی ضرورت ہے ،محمود غزنوی پر ترکیہ ڈرامہ بنانے کا سوچ رہا ہے، پاکستانی ڈرامے بھی ترکیہ کے چینلز پر چلنے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستانی ڈرامہ کشکول اور دھواں بہت پسند تھا۔ پاکستانی ڈراموں کو ترکیہ چینلز پر چلانے کی ہم بھرپور کوشش کریں گے۔اس موقع پر علی شاہین نے پاک ترکیہ تعلقات کے فروغ اور دونوں ممالک کی عوام کو قریب لانے کی کوششوں پر ترک پاک ویمن فورم کی سربراہ شبانہ ایاز کی کاوشوں کے خاص طور پر سراہا اور کہا کہ ترک حکومت اور عوام ان کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

مزید خبریں

FOLLOW US

Copyright © 2024 Roshan Pakistan News