جب 96 سالہ روتھ گوٹسمین کے شوہر کا 2022 میں انتقال ہوا تو اس نے ایک ایسی میراث چھوڑی جس نے ان کی بیوی کو بھی حیران کردیا۔
یہ ایک امریکی کمپنی کے ایک ارب ڈالر (2 کھرب 79 ارب پاکستانی روپے سے زائد) مالیت کے شیئرز تھے۔
روتھ گوٹسمین ایک ڈاکٹر ہیں اور انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میرے شوہر نے مجھے ان شیئرز سے دنگ کر دیا، ان کی صرف یہی ہدایات تھیں کہ میں پیسوں سے جو چاہوں کرنے کے لیے آزاد ہوں۔
شروع شروع میں اسے یہ فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آئی کہ رقم کہاں خرچ کرنی ہے لیکن اپنے بچوں کے مشورے پر اس نے جو اقدام کیا وہ دنیا کے لیے چونکا دینے والا ہے۔
اس نے یہ ساری رقم نیویارک کے غریب ترین علاقے برونکس میں البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کو عطیہ کر دی۔
انہوں نے کہا کہ میں کالج کے طلباء کو سرمایہ فراہم کرنا چاہتی تھی تاکہ انہیں تعلیم کے لیے کچھ خرچ نہ کرنا پڑے۔
اس کا تحفہ اتنا بڑا ہے کہ کالج کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق طلباء کو مستقبل میں کبھی بھی ٹیوشن فیس ادا نہیں کرنی پڑے گی۔
اس وقت کالج میں زیر تعلیم چوتھے سال کے تمام طلباء کو موجودہ مدت کے دوران لی گئی فیس واپس کر دی جائے گی، جبکہ اگست 2024 سے تمام موجودہ اور مستقبل کے طلباء مفت تعلیم حاصل کر سکیں گے۔
روتھ گوٹسمین نے 26 فروری کو کالج کے طلباء کے لیے 1 بلین ڈالر کے عطیہ کا اعلان کیا۔
جیسے ہی انہوں نے کہا کہ اب تمام طلباء کو فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے تو وہاں موجود نوجوانوں نے خوشی میں تالیاں بجائیں جبکہ کچھ نے اپنی نشستوں پر رقص کیا۔
روتھ گوٹسمین نے 1968 میں اسی کالج میں بطور پروفیسر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔
2007 سے 2014 تک، وہ کالج کے بورڈ آف ٹرسٹیز کا حصہ تھیں۔
اس کے عطیہ کے بعد، توقع ہے کہ اس کالج میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور یہی روتھ گوٹسمین کا ہدف ہے۔
اس کالج کی سالانہ فیس 59 ہزار ڈالر سے زائد ہے اور اکثر طلبہ کے لیے اسے ادا کرنا بہت مشکل ہے۔