بدھ,  19 فروری 2025ء
اسلام آباد اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اورگرد ونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔

آزاد کشمیر، مری،راولپنڈی سمیت گردو نواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے،زلزلے کے بعد لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.8 ریکارڈ کی گئی،زلزلے کی زیر زمین گہرائی17کلومیٹر تھی،مرکز راولپنڈی سے 8کلومیٹر دور تھا،زلزلے کے باعث کسی جانی و مالی نقصان کی تاحال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ،تمام امدادی ادارے الرٹ ہیں۔

زلزلے کیوں آتے ہیں؟

ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے،پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے،زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں،زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔

زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں،زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے،پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے۔

کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔

پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے،یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔

پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔

کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں اس لئے یہ علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔

اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم اور چکوال جیسے بڑے شہر زون تھری میں شامل ہیں۔ کوئٹہ، چمن، لورالائی اور مستونگ کے شہر زیرِ زمین انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر واقع ہیں، اس لیے یہ بھی ہائی رسک زون یا زون فور کہلاتا ہے۔

مزید پڑھیں: عوام سڑکوں پر آئیں گے تو ایوانوں میں زلزلہ برپا ہو گا، مولانا فضل الرحمان

کراچی سمیت سندھ کے بعض ساحلی علاقے خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پر ہیں۔ یہ ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف بالائی سندھ اور وسطی پنجاب کے علاقے فالٹ لائن پر نہیں، اسی لئے یہ علاقے زلزے کے خطرے سے محفوظ تصور کئے جا سکتے ہیں۔

مزید خبریں