شہر اقتدار:گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر میں ڈکیتی اور چوری کی 25 وارداتیں سامنے آئی ہیں، جن میں شہری کروڑوں روپے کے نقصان سے دوچار ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ، فراڈ، دھوکہ دہی، اقدام قتل اور دیگر جرائم کی تفصیلات بھی سامنے آنے میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ نئے آئی جی کے تحت یہ معلومات رپورٹروں تک پہنچنے سے روک دی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
شہریوں کے تحفظ کی ذمہ دار پولیس نے صرف 25 ڈکیتیوں کا اندراج کیا ہے، جبکہ متعدد مقدمات زیر التواء ہیں اور کسی ایک ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شہر میں 7 ہزار سے زائد مفرور اشتہاریوں میں سے کوئی بھی گرفتار نہیں ہوا، جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری عیاں ہوتی ہے۔
دوسری جانب، منشیات کے خلاف جاری مہم “نشہ اب نہیں” بھی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ شہر میں کسی بڑے منشیات ڈان کی گرفتاری نہ ہونا اور صرف معمولی مقدار کی برآمدگی کے ساتھ ساتھ بین الصوبائی منشیات کے گینگز کا کھل کر کام کرنا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کرنے میں ناکام ہیں۔
ریڈ زون اور اس کے ملحقہ علاقوں میں منشیات کی بھرمار ہے، لیکن اس کے باوجود پولیس کی کارروائیاں صرف دکھاوا ثابت ہو رہی ہیں۔ شہر میں منشیات کا خاتمہ اب ایک خواب بن کر رہ گیا ہے، جبکہ جدید ٹیکنالوجی، سیف سٹی کیمروں اور افرادی قوت کے باوجود 29 تھانوں کی کارکردگی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ شہریوں کی حفاظت اور جرائم کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے، ورنہ یہ صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔