ٹوبہ ٹیک سنگھ(روشن پاکستان نیوز)ماریہ قتل کیس کے گواہ کے وکیل نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں اپنا لیٹر آف اٹارنی واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ “درندوں” کی وکالت نہیں کر سکتا۔
تفصیلات کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کی مقامی عدالت میں 22 سالہ ماریہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ مرکزی ملزم فیصل اور اس کے والد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران پولیس نے ملزم کے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تاہم مجسٹریٹ نے 4 روزہ ریمانڈ منظور کر لیا۔
مقدمے کے گواہ اور ماریہ کے بڑے بھائی کے وکیل کامران ظفر نے کیس میں اپنی وکالت سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔
وکیل کامران ظفر نے کہا کہ شہباز اور ان کی اہلیہ گمراہ کن ہیں اور وہ عدالت کے سامنے ایسے “درندوں” کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔
دریں اثنا، ماریہ کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ وکیل نے 400,000 روپے لینے کے بعد پولیس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 22 سالہ ماریہ کو اس کے والد اور بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کردیا۔
لڑکی کو 17 اور 18 مارچ کی درمیانی شب قتل کر دیا گیا تھا۔ خاتون کو قتل کرنے کے بعد گھر والوں نے اسے خاموشی سے سپرد خاک کر دیا۔