جمعه,  21 فروری 2025ء
محبت کے اظہار کے لیے پھول ہی کیوں؟

  کراچی (روشن پاکستان نیوز)خوش نما، خوش رنگ اور خوشبودار۔ پھول محبت، چاہت اور لگاؤ کے احساس کا بہترین ذریعہ ہیں۔ یوں تو پھول کسی بھی پودے کے تولیدی اعضا ہیں۔ یعنی  اس میں بیچ موجود ہوتے ہیں جو اگلے پودے کی پیدائش کا باعث بنتے ہیں۔ شاید اسی بنا پر اسے محبت کے اظہار کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ کائنات میں محبت ہی کائنات کو قائم رکھنے کا باعث ہے۔

پھول قدیم وقت سے محبت کا استعارہ

قدیم یونان میں پھول شاعری اور ادب میں بھی استعمال ہوتے رہے ہیں، جہاں وہ خوبصورتی اور پاکیزگی کی علامت سمجھے جاتے تھے اور قدیم دیوی دیوتاؤں کا تعلق پھولوں سے رہا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھول ہی کیوں؟ کچھ اور کیوں نہیں؟

خوشبو اور پھول

خوشبو کا سب سے پہلا ماخذ پھول ہی تھے۔ ان کی خوشبوؤں کو محفوظ کر کے عطر بنانے کا رواج قائم ہوا۔ مغل ملکہ نورِ جہاں کو ان کے پھولوں کے باغ اور نت نئی خوشبوؤں کو بنانے کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ گلاب کا عطر انہی کی ایجاد ہے۔

مزید پڑھیں:چینی سائنسدانوں نے دنیا میں پہلی بار سرخ پھولوں سے ہیرا تخلیق کرلیا

کیونکہ پھولوں کی ایک عمر ہوتی ہے اور یہ اسی دوران خوشبو اور رنگ دکھا پاتے ہیں، چناچہ ان کی خوشبو کو زیادہ وقت تک اپنے ساتھ رکھنے کے لیے پرفیوم اور عطر ایجاد ہوا۔ آج بازار میں کئی پھولوں کی خوشبو کو ملاکر بنائے جانے والے عطر، تیل، لوبان اور بخور وغیرہ عام ہیں۔

پھول پریشانی کیسے کم کرتے ہیں؟

دراصل انسان کی نفسیات پر اس کا اثر جتنا لطیف اور صحت بخش ہوتا ہے، شاید کسی اور شے کا نہ ہو۔ محض دیکھنے، سونگھنے اور چھونے سے ہی انسان کی نفسیات پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ سائنس کہتی ہے کہ ہماری ان تین حسیات (دیکھنا، سونگھنا، چھونا) پھولوں سے قریب ہونے پر ان کی خوشبو، خوش نمائی اور نرمی کا سگنل دماغ کو بھیجتی ہیں۔ دماغ ان اشاروں کو وصول کرکے خوشی پیدا کرنے والے ہارمون ڈوپامین اور سکون کا باعث بننے والے ہارمون سیروٹونن کو پیدا کرتا ہے۔

چناچہ اگر یہ کہا جائے کہ پھول قریب ہونے سے انسان مسکراتا ہے، پرسکون محسوس کرتا ہے، اس کا ذہنی تناو کم ہوجاتا ہے اور مزاج بہتر ہوجاتا ہے، تو یہ محض لفاظی نہیں۔

کیا پھول جسمانی تکلیف کم کردیتے ہیں؟

یہ سچ ہے کہ مختلف پھول، مختلف ذہنی پریشانیوں سے نجات میں مدد دیتے ہیں مگر کچھ پھولوں کی خوشبو سے جسمانی امراض کا بھی علاج کیا جاتا ہے۔ جیسے نیند کی کمی میں ڈاکٹر حضرات لوینڈر کی خوشبو کمرے میں پھیلانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اسی طرح موتیا اور رات کی رانی کی لطیف خوشبو دن کے اوقات کے لیے موضوع سمجھی جاتی ہے۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ پھول سونگنے سے انسان خود کو قدرت کے زیادہ قریب محسوس کرتا ہے چناچہ اس کے جسم میں درد اور تکلیف کی شدت میں کمی دیکھی جاتی ہے۔ مختلف مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ پھول قریب رکھنے سے مریضوں کے جسم میں درد اور تناؤ میں کمی آتی ہے شاید اسی لیے عیادت میں پھولوں کا پیش کرنا ایک روایت ہے۔

کھانے کی میز پر پھولوں کا کیا کام؟

کیونکہ پھول دیکھنے، سونگھنے اور چھونے کی حس پر نہایت اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں، لہذا تین حسیات کے متحرک ہونے سے ہماری دیگر حسیات (سننے، چکھنے، چھٹی حس ) پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چناچہ اگر ایک ہی کھانے کو پھولوں کی موجودگی اور پھولوں کی غیر موجودگی میں کھایا جائے تو دونوں مرتبہ ذائقے میں نمایاں فرق محسوس ہو سکتا ہے۔ پھولوں کی موجودگی میں کھانے کا ذائقہ بہتر لگتا ہے۔

خود کو پھول تحفہ کریں

محبت کے اظہار کے لیے پھول پیش کرنا صدیوں سے روایت رہی ہے لیکن ضروری نہیں کہ آپ دوسروں سے پھول وصول کرنے کے منتظر رہیں۔ اپنے آپ کو پھول آپ خود بھی تحفہ دے سکتے ہیں۔ کیونکہ اس کے فوائد مسلمہ ہیں۔ پھولوں کی خوشبو انسان کو سادہ زندگی کی جانب مائل کرتی ہے اور زندگی میں موجود نعمتوں کی شکر گزاری اور تعریفی جذبات ابھارتی ہے۔

شاید یہ پڑھنے والوں کے لیے حیران کن ہو مگر ان خوشبوں کا تعریف کے لفظوں اور شکریہ کے الفاظ سے گہرا تعلق ہے۔ محض سونگھنے ہی نہیں، دیکھنے سے بھی انسان پر بہت سے اچھےاثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان کی خوبصورتی توجہ، ارتکاز اور ذہنی صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے۔ چناچہ گھروں کے گلدان میں پھولوں کو سجانا ہمیشہ سے روایت رہی ہے ۔کیوں ان کو دیکھنے سے انسان میں اردگرد موجود نعمتوں کی قدر کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ خود اعتمادی میں اضافہ اور مزاج میں ٹھہراؤ جیسے رویے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

مزید خبریں