بدھ,  30 اکتوبر 2024ء
سارک کانفرنس چھٹیاں،ڈی ایم اے AD بازار نے 100سٹال بنا کر کروڑوں بٹور لیے

غیر قانونی توسیع کے ذریعے سٹال بنانے کی رپورٹ نہ کرکے انسپکٹر بازار شاہد شاہین بھی تحفظ دے کر مجرمانہ خاموش

دو سال پہلے بھی یہاں پر غیر قانونی طریقے سے نئے اسٹال بنانے کی کوشش کی گئی تھی خود ڈی ایم اے کے لوگوں نے جنگلے اکھاڑے تھے

چیف کمشنر اسلام اباد،ڈپٹی کمشنر اسلام اباد اور ڈائریکٹر ڈی ایم اے انکوائری کروائیں چیزیں سامنے ا جائیں گی

اسلام اباد(راجہ اسرار حسین سے)سی ڈی اے/ایم سی آئی ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن(DMA) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور انسپکٹر بازار کی مبینہ سرپرستی سے جی 10 ہفتہ وار بازار میں غیر قانونی توسیع کرکے 100 سے زائد نئے غیر قانونی سٹال بنا کر کروڑوں روپے بٹورنے کا انکشاف ہوا ہے ایس سی او کانفرنس کے دوران ڈی ایم اے کے کچھ عملے نے کام دکھایا اور بغیر کسی منظوری کے کئی سٹال بنا دیے گئے جن کی کوئی اجازت نہیں لی گئی۔تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر ڈی ایم اے کو بتایا کچھ اور گیا اور وہاں کیا کچھ اور گیا دو سال پہلے بھی ڈی ایم اے کے کچھ لوگوں نے وہاں پر کام دکھایا تھا اور خود غیر قانونی جنگلہ اٹھا دیا تھا جن کی تصویریں بھی موجود ہیں اور اب دوبارہ دو سال بعد جب انہیں موقع ملا تو انہوں نے نئے غیر قانونی اسٹال بنا دیے دو سال پہلے بھی نئے اسٹال بنانے کی کوشش کی گئی تھی پر اس وقت جب ڈائریکٹر ڈی ایم اے کو اس چیز کا علم ہوا تو انہوں نے فوری یہ معاملہ روک دیا تھا دوبارہ وہی کام کیا گیا اس حوالے سے غیر قانونی توسیع کے ذریعے پلاٹ بنانے کی رپورٹ نہ کرکے انسپکٹر بازار شاہد شاہین بھی کرپشن کو مجرمانہ طور پر تحفظ دے رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ چیف کمشنر/چئیرمین سی ڈی اے،ڈپٹی کمشنر اور ڈائریکٹر ڈی ایم اے انکوائری کروائیں اور دیکھیں اس میں کون لوگ ملوث ہیں اور چھٹیوں کے دوران رات و رات کیوں یہ سٹال بنائے گئے کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ ڈی ایم اے کے کچھ لوگوں نے وہاں موجود لوگوں سے سٹالوں کے فی سٹال مبینہ طور پر دو سے تین لاکھ روپے لیے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے انہیں نئے انسٹال بنا کر دینے ہیں اس چیز کا علم افسروں کو نہیں ہے پر چند لوگ ضرور ملے ہوئے ہیں جو سٹال مافیا کے ساتھ مل کر یہ کام کر رہے ہیں اور لوگوں سے فی سٹال تین لاکھ روپے کے حساب سے وصول کرتے ہیں اس پر کاروائی ہونی چاہیے اور جو بھی لوگ ملوث ہیں انہیں نوکری سے فارغ کرنا چاہیے ڈائریکٹر ڈی ایم اے خود بازار کا وزٹ کریں اور دیکھیں کہ وہاں بتایا کیا گیا ہے اور کیا کیا گیا ہے اس حوالے سے اگلے شمارے میں مزید سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں.اس ضمن میں موقف جاننے کے لیے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کامران منگی سے رابطہ کیا گیا تو وہ دو دن ٹال مٹول کرتے رہے پھر دفتر بلوا کر موصوف خود غائب ہو گئے جس سے ان کی غیر سنجیدگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

مزید خبریں