







زندگی کتنی مختلف ہو گئی ہے، زمانہ کتنا بدل گیا ہے۔۔ پہلے زمانے کی باتیں تو اب رہی نہیں۔۔ جب ماں باپ کہتے کہ جاو دکان سے دو کلو مٹن لے آو، سبزی لے آو۔۔ دو چکن کٹوا لانا۔۔ دودھ تین کلو اور ایک کلو دہی لیتے آنا۔۔ بچوں کو

سید شہریار احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ قارئین میں آپ کو ایک کہانی سناؤں گا جس سے آپ جان سکیں گے کہ کس طرح ہماری حکمران اور ہمارے روحانی باپ، مدرسوں اوراعلی تعلیمی اداروں میں ہمیں کس طرح جنگوں کی، ملک کی ترقی کی ،دو قومی نظریے کی، پانچ سالہ منصوبوں

سید شہریار احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ آ جاری نندیا تاروں کی نگری سے آجا میرے منے کو آ کے سلا جا تاروں کی نگری سے آجا مجھے یاد ہے وہ پہلی، میٹھی اور مدھر آواز جو میری سماعتوں سے ٹکرائی تھی میری ماں کی تھی جب وہ مجھے لوری سنایا

(سال2019 میں لکھا گیا میرا کالم۔۔۔) جی ہاں۔۔ ملئے مجھ سے، جدی پشتی صحافی کہلاتے تھے آج ہمیں مافیا کہا جاتا ہے۔۔ میرے تایامرحوم منصب حسین خان، میرے والد مرحوم انوار فیروز، چچا مرحوم اکبر یوسف زئی اس پیغمبرانہ پیشے سے منسلک رہے۔۔ اب دوسری نسل میں میرے کزن محسن

تحریر: انجنیئر افتخار چودھری پاکستان میں روزمرہ زندگی کے معاملات میں ہمیں ایسے رویے دیکھنے کو ملتے ہیں جو معاشرتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ عوامی خدمات کے ادارے ہوں یا عوامی مسائل، ہمارے رویے اکثر غیر ذمہ دارانہ اور غیر پیشہ ورانہ ثابت ہوتے ہیں۔ یہ رویے

شہریاریاں ۔۔تحریر: شہریار خان یہ غالباً بیس اگست 2014 کی دوپہر تھی، میری ڈیوٹی سرینا ہوٹل کے قریب ایمبیسی روڈ پر تھی۔۔ یہاں سے پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کاجو دھرنا کئی روز سے آبپارہ میں جاری تھاوہ پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے جانا تھا۔۔ میڈیا کے معمولات وہی

تحریر: انجینئر افتخار چودھری زندگی کا سفر ہمیشہ ہموار نہیں ہوتا۔ ہر شخص کے نصیب میں ایک مختلف کہانی لکھی ہوتی ہے، جس میں خوشیوں کے کچھ لمحے اور غم کی طویل شامیں شامل ہوتی ہیں۔ آج جب میں گجرانوالہ سے جہلم کے سفر پر نکلا، تو میرے دل میں

تحریر. شوکت علی وٹو پنجاب پولیس جس کے ہونے سے صوبے میں امن قائم ہے پنجاب پولیس میں جہاں ایماندار فرض شناس افسران و ملازمین موجود ہیں وہی ایسے لوگ بھی موجود ہیں جن کے باعث محکمہ پولیس کی بدنامی بھی ہوتی ہے محکمہ پولیس مجبوری کے تحت یا جان

شہریاریاں ۔۔۔۔ تحریر: شہریار خان ایک گھر میں تنگدستی تھی، سفید پوش گھرانہ تھا اس لیے ان سے میل جول میں کبھی پتا نہیں چلتا تھا کہ ان کے حالات کیسے ہیں۔۔ ایسے دنوں میں جب گھر کے واحد کفیل کو یہ معلوم ہوا کہ گھر میں مہمان آ رہے

سید شہریار احمد ایڈوکیٹ ہائی کورٹ عمران خان پی ٹی آئی کے چیئرمین کے حوالے سے ہم بہت واضح ہیں کہ اس کو وہ لوگ کبھی سپیس نہیں دیں گے کبھی نہیں چھوڑیں گے جن کو عمران کی فلاسفی، اس کی ذات! اس کی طاقت سے خطرہ ہے جن لوگوں