اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) حکومت کی سرپرستی میں تجارتی بنیادوں پر زیتون کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے پوٹھوہار ریجن کے کاشت کاروں سے زیتون کے نئے باغات اگانے کے لیے درخواستیں طلب کر لی گئی ہیں، جس کی آخری تاریخ 15 مارچ 2026 مقرر کی گئی ہے۔
یہ اقدام کاشت کاروں کو کم آمدنی والی روایتی فصلوں سے ہٹ کر زیادہ قدر کی حامل فصلوں کی جانب منتقل کرنے اور پاکستان کے زیتون کے مقامی شعبے کو مضبوط بنانے کی وسیع حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
یہ پروگرام بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ (باری)، چکوال میں قائم سینٹر آف ایکسیلینس فار اولیو ریسرچ اینڈ ٹریننگ (سیفورٹ) کے تکنیکی تعاون سے شروع کیا جا رہا ہے۔ سیفورٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد رمضان انصر کے مطابق زیتون کی کاشت اب اتنی معاشی استعداد رکھتی ہے کہ یہ کم آمدنی والی روایتی فصلوں کا متبادل بن سکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ زیتون کی تجارتی سطح پر کاشت کے لیے کاشتکاروں کو سبسڈی، تحقیقی بنیادوں پر رہنمائی اور بہتر پراسیسنگ سہولیات دی جائے گی، پروگرام کے تحت کم از کم 5 ایکڑ زمین رکھنے والے کاشت کار درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔
اہل کاشتکار منظور شدہ نرسریوں سے تصدیق شدہ زیتون کے پودے براہِ راست منتخب کر سکیں گے، جب کہ حکومت کی جانب سے فی پودا 360 روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ منصوبے کی 3 سالہ مدت کے دوران فی ایکڑ تقریباً 58 ہزار روپے کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ملازمین کی موجیں؛ وفاقی حکومت نے اہم اعلان کردیا
ڈاکٹر رمضان کے مطابق کاشت کار اپنے باغات کے مالک ہوں گے، انھیں معیاری پودے دستیاب ہوں گے، انھیں مشوروں کی فراہمی کے لیے بھی ایک مخصوص ہیلپ لائن اور آن لائن پلیٹ فارمز مہیا کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ پوٹھوہار خطہ کئی دہائیوں پر محیط اقسام کی آزمائش اور موافق تحقیقی عمل کے بعد زیتون کی توسیع کے لیے ایک مرکزی علاقہ بن کر ابھرا ہے۔ نیز ملک بھر میں 85 سے زائد زیتون کے تیل کے برانڈز سامنے آ چکے ہیں۔ کاشت کاروں کو کامیابی کی شرح بہتر بنانے کے لیے تصدیق شدہ قلمیں برائے نام قیمت پر فراہم کی جا رہی ہیں، پنجاب حکومت زیتون کی پراسیسنگ صلاحیت بڑھانے کے لیے 50 فیصد سبسڈی پر کولڈ پریس آئل نکالنے والی مشینیں فراہم کرنے کی تیاری بھی کر رہی ہے۔











