اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز): اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی بانی صدر اور یو بی جی کی مرکزی رہنما ثمینہ فاضل نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو موجودہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں فوری اور واضح کمی کرنی چاہیے، بصورت دیگر کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہوں گی اور معیشت مزید سست روی کا شکار ہو جائے گی۔
اپنے ایک جاری کردہ بیان میں ثمینہ فاضل نے کہا کہ 11 فیصد کی موجودہ پالیسی ریٹ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹ ہے، جبکہ حالیہ معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کے لیے بھرپور جواز فراہم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جون 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر صرف 3.2 فیصد پر آگئی ہے جبکہ کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) میں ماہانہ اضافہ صرف 0.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ حقیقی شرح سود اور مہنگائی کے درمیان 7.8 فیصد پوائنٹس کا فرق کاروباری اعتماد کو مجروح کر رہا ہے، نجی شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے اور پاکستان کی برآمدی مسابقت متاثر ہو رہی ہے۔
ثمینہ فاضل نے پالیسی ریٹ کو 6 فیصد تک لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے صنعتی پیداوار کو فروغ ملے گا، قرض لینے کی لاگت میں کمی آئے گی اور مینوفیکچرنگ اور سروس سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری کی راہیں کھلیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شرح سود میں نمایاں کمی سے حکومت کو قرضوں پر سود کی ادائیگی میں سالانہ 3.5 کھرب روپے تک کی بچت ہو سکتی ہے، جو کہ مجموعی حکومتی اخراجات کا 8 سے 10 فیصد ہے۔ یہ خطیر رقم فلاحی منصوبوں، مالی خسارے میں کمی اور غریب طبقے کے لیے سبسڈی میں استعمال کی جا سکتی ہے۔
ثمینہ فاضل نے یو بی جی کے مؤثر مؤقف کو سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر کی قیادت کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ ان کی پالیسی اصلاحات پر توجہ نے گروپ کو مالی و معاشی پالیسیوں پر متوازن مؤقف اپنانے میں مدد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو بی جی کے علاقائی رہنماؤں کے درمیان ہم آہنگی نے تنظیم کی ساکھ کو مزید مضبوط کیا ہے۔
مزید پڑھیں: چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا: دکانداروں نے کاروبار بند کرنے پر غور شروع کر دیا