اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) حال ہی میں حکومت پاکستان کی جانب سے بجٹ 2024-25 میں نافذ کیے گئے نئے ٹیکسوں کے بعد عالمی شہرت یافتہ آن لائن مارکیٹ پلیس ’ٹیمو‘ (Temu) سے خریداری کرنے والے پاکستانی صارفین کو غیر معمولی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ متعدد اشیاء کی قیمتیں اچانک تین سے چار گنا تک بڑھ گئی ہیں جس پر صارفین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
حکومت نے بجٹ میں ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ‘ کے تحت بیرونِ ملک آن لائن شاپنگ ویب سائٹس سے آنے والی اشیاء پر 5 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اب ان غیر ملکی پلیٹ فارمز پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا ہے، جو پہلے صرف پاکستانی کاروباروں پر عائد تھا۔ ان اقدامات کا مقصد مقامی اور غیر ملکی ای کامرس پلیٹ فارمز کے درمیان ٹیکس کے معاملے میں برابری لانا بتایا گیا ہے۔
تاہم ماہرین کے مطابق، صرف ان نئے ٹیکسز کی بنیاد پر 300 فیصد قیمتوں میں اضافہ ناقابلِ جواز ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ’ٹیمو‘ اور دیگر پلیٹ فارمز نے ممکنہ غیر یقینی صورتحال اور آئندہ ممکنہ محصولات سے بچاؤ کے لیے احتیاطی طور پر قیمتیں بڑھا دی ہیں۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کے ستائے عوام پر پیٹرول بم گرادیا گیا
صارفین کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اس وقت خریداری سے گریز کریں اور حکومت کی جانب سے وضاحت آنے تک صورتحال کا جائزہ لیں۔ امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ قیمتیں وقتی طور پر بڑھی ہیں اور جلد ہی دوبارہ کم ہو سکتی ہیں۔
حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ ٹیکس پالیسی اور درآمدی قواعد سے متعلق تفصیلی اور واضح معلومات فراہم کرے تاکہ نہ صرف صارفین بلکہ بین الاقوامی آن لائن کاروبار بھی اعتماد کے ساتھ فیصلے کر سکیں۔