اسلا م آباد(روشن پاکستان نیوز) نجی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے بعض تفریحی پروگرامز اور ڈراموں میں دکھائے جانے والے مناظر اور فنکاروں کے لباس پر صارفین کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک ٹی وی اداکارہ کی جانب سے نشر ہونے والے ایک پروگرام میں ایسا لباس زیب تن کیا گیا جس میں ان کی ٹانگیں نمایاں طور پر نظر آرہی تھیں، جس پر معاشرے کے مختلف طبقات خصوصاً والدین اور اساتذہ کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
صارفین کی آراء کے مطابق ان پروگرامز میں پیش کیے جانے والے مناظر نوجوان نسل کے ذہنوں پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ ان میں ایسی چیزیں دکھائی جاتی ہیں جو نہ صرف اسلامی اقدار کے منافی ہیں بلکہ مشرقی ثقافت اور روایات سے بھی مطابقت نہیں رکھتیں۔ ایسے پروگرامز میں بے ہودہ لباس، غیر اخلاقی حرکات، اور فحاشی کو جس انداز میں پیش کیا جارہا ہے وہ تشویشناک ہے۔
ریٹنگ کی دوڑ میں شامل نجی چینلز نوجوانوں کو ایسی چیزیں دکھا رہے ہیں جو ان کے کردار سازی کی بجائے بگاڑ کا سبب بن رہی ہیں۔ میڈیا کا اصل کردار اصلاحِ معاشرہ ہونا چاہئے، مگر موجودہ صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ تفریح کے نام پر اخلاقی حدود کو توڑنا ایک معمول بن گیا ہے۔
اوپر تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پروگرام میں نوجوان لڑکیاں اور لڑکے بھی بیٹھے ہیں، ایسے بے ہودہ لباس کا ان پر کیا اثر پڑے گا؟
صارفین کا مطالبہ ہے کہ پیمرا (پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی) اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور ان پروگرامز پر سختی سے کارروائی کرے جن میں فحاشی اور بے ہودگی کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے نہ صرف پروگرامز کے مواد پر نظر رکھی جائے بلکہ نشر ہونے سے قبل اسکرپٹس اور لباس کی منظوری کا ایک مؤثر نظام قائم کیا جائے تاکہ معاشرتی اقدار اور نوجوانوں کا اخلاق محفوظ رہ سکے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ میڈیا مالکان، فنکار، اور حکومت تمام مل کر یہ طے کریں کہ میڈیا کے ذریعے معاشرے میں اخلاقیات، تعلیم، اور مثبت رجحانات کو کیسے فروغ دیا جائے۔ بصورتِ دیگر، آنے والی نسلیں ایسی آزاد خیالی اور بے راہ روی کا شکار ہو جائیں گی جو قوم کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دے گی۔ پیمرا کو فوری طور پر مؤثر اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ میڈیا پر بے لگامی کا سلسلہ روکا جا سکے۔