اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر امیگریشن، کسٹمز، اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (ASF) سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے رویے پر شدید تحفظات سامنے آئے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں اور دیگر مسافروں کی جانب سے یہ شکایات معمول بنتی جا رہی ہیں کہ انہیں ایئرپورٹ پر غیر ضروری سوالات، بدتمیزی، اور بعض اوقات توہین آمیز سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ وہ طویل سفر کے بعد جب پاکستان آتے ہیں تو ان کا پہلا واسطہ ایئرپورٹ عملے سے پڑتا ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہاں کا رویہ نہایت سرد مہر، تضحیک آمیز اور غیر پیشہ ورانہ ہوتا ہے۔ کئی اوورسیز پاکستانیوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے بچوں نے پہلی بار پاکستان قدم رکھا اور ایئرپورٹ پر بدسلوکی دیکھ کر حیران و پریشان ہو گئے۔
ایک حالیہ واقعے میں ایک خاندان کو، جنہوں نے یورپ سے پاکستان کا سفر کیا، کئی گھنٹوں تک محض اس وجہ سے روکا گیا کہ ان کے سامان کی اضافی جانچ کی جا رہی تھی، جبکہ اہلکاروں کا انداز تکبر اور تحقیر آمیز تھا۔ متاثرہ فیملی کے سربراہ نے کہا، “یہ ہمارے بچوں کے لیے پہلا تاثر تھا کہ ان کے والدین کے ملک میں انسانیت اور عزت کی کیا قدر ہے۔”
قومی وقار کا سوال
یہ صرف امیگریشن یا سامان چیکنگ کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ قومی وقار اور ریاست کی ساکھ کا سوال ہے۔ اوورسیز پاکستانی، جو ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں، اگر انہیں اپنے ہی ملک میں عزت نہ ملے تو ان کی حب الوطنی کیسے برقرار رہے گی؟ ریاست کو یہ سوچنا ہوگا کہ وہ اپنے شہریوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کر رہی ہے۔
اصلاحات ناگزیر
حکومتِ پاکستان، وزارتِ داخلہ، سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA)، اور متعلقہ سیکیورٹی اداروں کو فوری طور پر تربیت، نگرانی، اور احتساب کا نظام بہتر بنانا ہوگا۔ ایئرپورٹ عملے کو خصوصی تربیت دی جانی چاہیے تاکہ وہ مسافروں کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آئیں، خصوصاً اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ جنہوں نے پاکستان کے لیے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں۔
تجویز کردہ اقدامات:
-
ایئرپورٹ عملے کے لیے تربیتی پروگرام: اخلاقیات، پیشہ ورانہ برتاؤ، اور مسافروں سے مؤثر رابطے پر مبنی۔
-
شکایات کا شفاف نظام: فوری رسپانس کے لیے ہیلپ ڈیسک اور آن لائن شکایت پورٹل۔
-
CCTV نگرانی کا مؤثر استعمال: بدسلوکی کی ویڈیوز کی جانچ اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی۔
-
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی کاؤنٹرز: تاکہ ان کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔
پاکستان کے ایئرپورٹس کو صرف سفری مراکز ہی نہیں بلکہ قومی تشخص کے نمائندہ مقامات کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ ریاست کو اپنے شہریوں کا وقار بحال رکھنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے — اور یہ سفر ایئرپورٹ سے شروع ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بھارتی عوام کو ’سیز فائر‘ کا مطلب ہی نہیں پتا؟ پاکستانی جنگ کے دوران کیا سرچ کرتے رہے؟