اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) گزشتہ ایک سال سے فلسطین میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر بمباری، گھروں کی مسماری، بچوں، خواتین اور بوڑھوں کا قتلِ عام روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ غزہ کی پٹی مسلسل محاصرے میں ہے، جہاں زندگی کی بنیادی سہولیات — پانی، خوراک، بجلی اور ادویات — تک دستیاب نہیں۔
اس ظلم و جبر پر عالمی برادری، خاص طور پر مسلم ممالک کی خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔ سوائے ایران اور یمن کے، کسی بھی اسلامی ملک نے نہ صرف مؤثر سفارتی اقدام کیا ہے اور نہ ہی عملی حمایت فراہم کی ہے۔ عرب لیگ، او آئی سی (OIC) اور دیگر بین الاقوامی اسلامی ادارے محض بیانات تک محدود ہیں، جو مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔
دوسری جانب، امریکہ اور مغربی طاقتیں کھلے عام اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں۔ چاہے بات مالی امداد کی ہو یا سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کے استعمال کی، امریکہ ہر سطح پر اسرائیل کا دفاع کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں جب فلسطینیوں پر شدید بمباری کی گئی، تب بھی امریکہ نے اسرائیل کی ’خود دفاع‘ کی پالیسی کو جواز بنا کر عالمی مذمت کو مسترد کر دیا۔
یہ خاموشی مسلم اُمہ کے کردار پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ دنیا بھر کے عوام، خاص طور پر نوجوان طبقہ، سوشل میڈیا اور مظاہروں کے ذریعے آواز بلند کر رہے ہیں، لیکن حکومتی سطح پر عملی اقدامات کی شدید کمی ہے۔ پاکستان، ترکی، سعودی عرب، مصر اور دیگر بڑے مسلم ممالک اگر چاہیں تو سفارتی، اقتصادی اور سیاسی دباؤ ڈال کر اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری، مزید 39 فلسطینی شہید کردیے
یہ وقت ہے کہ مسلم اُمہ خوابِ غفلت سے جاگے۔ فلسطین صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں، بلکہ امت مسلمہ کے دل کا ٹکڑا ہے۔ اگر آج ہم نے آواز نہ اٹھائی تو کل جب ہماری باری آئے گی تو شاید کوئی بولنے والا بھی نہ بچے.