جمعرات,  18 دسمبر 2025ء
سیاست کا بادشاہ زرداری ن لیگ سے بھی ہاتھ کر گیا؟جانئے سینئر تجزیہ کار اجمل جامی کی زبانی

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)سینئر تجزیہ کار اجمل جامی نے کہا ہے کہ حکومت سازی کے لئے پیپلز پارٹی نے غیر اعلانیہ حکمت عملی اپنا رکھی ہے ، سابق صدر آصف زرداری مفاہمتی سیاست کیلئے مختلف جماعتوں کیساتھ ”خاموش“ رابطے میں ہیں اوریوں سابق صدر زرداری پی ڈی ایم اتحاد میں ملکی مسائل کا ذمہ دار ن لیگ کو قرار دینے سے عمران خان کیساتھ یکساں پیج پر آ گئے ہیں۔

سینئر تجزیہ کار اجمل جامی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک عجب دورا ہے پر آن پہنچا ہے آج کل کا سیاسی منظر نامہ ہم سب کو یہی پیغام دیتا ہے کہ نہ سیاست استحکام حاصل کر پا رہی ہے اور نہ ہی اپوزیشن بینچز کا فیصلہ ہو پا رہا ہے ایک شخص البتہ اپنی جگہ پر کھڑا ہے اور اس کا نام ہے عمران خان! اور ان کے پاس عوام کا مینڈیٹ بھی ہے،

قیدی نمبر 804 کیا سوچ رہا ہے اور اس کا اگلا پلان کیا ہےیہ تو آنے والے دنوں میں پتہ چل جائیگا،

انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری نے ماسٹر سٹروک کھیلا ہے، کسی کو پسند ہو یا نہ ہو ،میں پچھلے چھ دن سے تواتر کے ساتھ یہ کہہ رہا ہوں کہ توچاروں صوبوں کی گیند زرداری کے کورٹ میں ہے، وہ فیصلہ کریں گے اور ایسا فیصلہ کرینگے کہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا

انہوں نے کہاکہ میں نے کل یہ کہا تھا کہ وہ تمام تجزیہ نگار جو یہ کہہ رہے ہیں کہ آصف علی زرداری اپنے بیٹے کے لیے وزارت عظمی مانگیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا

اس کی وجہ یہ ہے کہ آصف زرداری ان حالات میں نوجوان بلاول کو ایکسپوز نہیں کریں گے ،وزارت عظمی دلوا نے سے ان کا کیریئر غرق ہو جائے گا، وہ کبھی بھی نہیں چاہیں گے ان مشکل حالات میں بلاول پاکستان کی قیادت سنبھالے،

انہوں نے کہا کہ صدر زرداری جیسا دور اندیش بندہ اور کوئی بھی نہیں ہے،سابق صدر زرداری نے کہا کہ وہ نون لیگ کو سپورٹ تو کریں گے لیکن کوئی بھی وزارت نہیں لیں گے اور نہ ہی حکومت میں بیٹھیں گے

چونکہ پی ڈی ایم نے جو 16 ماہ گزارے ہیں اس میں بلاول بھٹو نے بہت مشکل سے اپنی الیکشن کمپین میں اس کا ملبہ ہٹانے کی کوشش کی اور یہ بھی کہا کہ ہم تو مجبور تھے اور اب وہ یہ ملبہ مزید نہیں اٹھانا چاہ رہے،

انہوں نے کہا کہ آئینی عہدے جتنے بھی ملک کے ہیں وہ سب پیپلز پارٹی کے پاس ہوں گے،

ان میں آصف علی زرداری صدر ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف ہوں گے جبکہ چیئرمین سینٹ بھی پاکستان پیپلز پارٹی سے ہوگا، سپیکر قومی اسمبلی بھی پیپلز پارٹی سے اور 4 صوبوں کے گورنرز بھی پیپلز پارٹی سے ہوں گے،

پنجاب میں پیپلز پارٹی کے پاس صرف 10 سیٹیں ہیں اگر وہ پنجاب میں مسلم لیگ نون کو حکومت سازی کے لیے سپورٹ کرتے ہیں تو وہ بدلے میں پنجاب کی گورنرشپ مانگیں گے اور اگر پنجاب کی گورنر شپ مل جاتی ہے تو لاہور میں گورنر ہائوس جیالوں کا گڑھ بن جائے گا اور اس کا فائدہ پیپلزپارٹی کے آنے والے الیکشنز میں ہوگا

انہوں نے تبصرہ کیا کہ آصف علی زرداری نے چاروں طرف سے مسلم لیگ نون کوبری طرح پھنسادیا ہے ،ن لیگ نے 70 سے 80 سیٹیں تو حاصل کر لی ہیں لیکن بری طرح پھنس گئے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کا ووٹ ن لیگ کو حکومت تک پہنچا رہا ہے اور یوں بیساکھیوں کے ذریعے ن لیگ کی حکومت قائم ہوگی۔

مزید خبریں