تحریر: حمیرا نورین
تھیٹر پاکستان کی تہذیب و ثقافت کا آئینہ ہے۔ پاکستان میں تھیٹر کا مقام فی الوقت وہ نہیں ہے جو دوسرے ممالک مثلاً برطانیہ ہندوستان اور بنگلا دیش میں ہے میںخو دبھی تھیٹر اور آرٹ کو سر اہنے اور سیکھنے والوں میں سے ہوں اور آرٹسٹ اور اسکالر بننے کے مرحلے میں ہوں،ا نٹر نیشنل اسٹودنٹ کے طور پر میں نے جب میں کام کیا، ریسرچ کی یا اس عنوان پر بات ہوئی تو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام یا تو شامل نہیں تھا یا پھر اُس طرح سے مثبت انداز میں سامنے نہیں آیاجسے کوئی پاکستانی یا مہذب انسان دیکھنا چاہے گا.
پاکستان خصوصا “سندھ میںتھیٹرکا کردار اور مقام کیا ہے یہ جاننے کے لئے میں نے اپنی ماسٹر کی تعلیم کے دوران اپنے مقالے کا عنوان” سندھ میں تھیٹر اور خواتین کا مقام ” چنا اور لندن سےخصوصی طور پرپاکستان آ کر ایک تفصیلی ریسرچ کی جسے سادہ اور مختصر الفاظ میں یہاں بیان کرناچاہوں گی، پاکستان میںتھیٹر نہ صرف تفریح کا ایک ذریعہ ہے بلکہ یہ مختلف قسم کی سرگرمیوں کا مرکز ہے جس میں موسیقی، اداکاری ، گلوکاری ادب، ڈانس اور تھیٹر کی تعلیم وغیرہ شامل ہیں، پاکستان میں تھیٹر اس طرح سے معروف اور مقبول نہیں ہے جس طرح سے ٹیلی ویژن ہےلیکن مختلف علاقوں میں اس پر کام ہو رہا ہےجن میں صوبہ پنجاب اورسندھ شامل ہیں،صوبہ سندھ میں تھیٹر سے آگاہی اور تعلیم کا فقدان بہت زیادہ ہے.
تاہم جہاں باقی ادارے کام کر رہے ہیں و ہاںتھیٹر بھی نہ صرف تفریح کا سبب ہے بلکہ ایک ادارےکے طور پر سرگرم عمل ہے، خصوصا” پچھلی ایک دہائی سے تھیٹر نے بہت ترقی کی ہے، اس ترقی میں عورتوں کے کردار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، اس کے ساتھ ساتھ سندھ میں آرٹس کونسلز کا کام قابل ذکر ہے جنہوں نے تھیٹر اور خواتین دونوں کی آگے بڑھنے میں بہت زیادہ مدد کی ہے،سندھ میں آرٹس کونسلز کا قیام نسبتا” نیا ہے اور ان میں خیر پور آرٹس کونسل خیر پور، بھٹائی آرٹس کو نسل حیدر آباد،آرٹس کونسل آف پاکستان لاڑکانہ اور آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی مشہور ہیں.
میرے خیال میں ہم میں سےبیشتران کونسلز اور تھیٹر کے مقام سے لوگ قدرے نا واقف ہیں جبکہ ان کا وجودتھیٹر اور عورتوں کی بہبودکیلئےریڑھ کی ہڈی کی اہمیت رکھتا ہے، خیر پور اور لاڑکانہ کی آرٹس کونسلز کی باقاعدہ شاندار عمارتیںہیں جن میںبہت ساری سہولیات مثلا” اوپن ایئر تھیٹر، ادبی ہال،موسیقی ہال، نمائش ہال،لائبریری اور ہوسٹلزموجود ہیں،جو یہان پرفارم کرنے والوںاور دیگر ممبران کوآسان اور عموما” مفت استعمال کیلئے فراہم کی جاتی ہیں،نہ صرف یہ بلکہ ان دونوں شہروں کی آرٹس کونسلزاداکاری اور تھیٹرکی تعلیم باقاعدہ کلاسز کی صورت میںدینے کی خواہا ںہیں جو کہ جلد ہی شروع ہونے کی توقع ہے.
اس کے علاوہ یہ دونوں آرٹس کونسلز ثقافتی تہواروں اور میلوں کا مرکز ہیں، یہاں بہت سارےمقابلے بھی منعقد ہوتے رہتےہیں جن میں سندھ بھر سے فنکار حصہ لیتے ہیں، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی پاکستان کی سب سے پہلی اور پرانی آرٹس کو نسل ہے، جس نے نہ صرف ثقافت کو اجاگر کر رکھا ہے بلکہ تھیٹر کے ادارے کوپروان چڑھایاہے، اس آرٹس کو نسل میں میں کم از کم تین تھیٹر ہیں جو مختلف طرح کی پرفارمنسز کے لیے استعمال ہوتے ہیں، یہاں ادبی نمائشی اور موسیقیہال ہونے کے ساتھ ساتھ لائبریری اور مختلف طرح کے فن کی تعلیم و تربیت کا بھی اچھا انتظام موجود ہے، اس کی بڑی سی عمارت بہت شاندار ہے اور یہ بین الاقوامی سطح کی مختلف تھیٹر اورثقافتی سرگرمیوں اور مقابلوں کا گڑھ ہے۔
دوسری طرف بھٹائی آرٹس کونسل سندھ تھیٹر سرگرمیوںکے حوالے سے کسی سے بھی کم نہیں ہے، اگر چہ اس آرٹس کو نسل کی اپنی کوئی عمارت نہیں ہے لیکن تھیٹر میں ان کا کام بہت نمایاں اور قابل ذکر ہے،بھٹائی کو نسل بہت سارے فلاحیبہبود کے اداروں کے ساتھ مختلفعنوانوں پر آگا ہی اور دیگر امور پر کام کر چکیہے، یہ تھیٹر گروپ سندھ بھر میں دور دراز علاقوں میں جا کرمختلف سوشل، میڈیکل اور تعلیمی اورترقیاتی عنوانوں پر لوگوں کو شعور دےر ہا ہے جس کا بہت مثبت نتیجہ بھی سامنے آیا.
اسی طرحکراچی کا ایک اور ادارہ نیشنل اکیڈمی آف پرفامنگ آرٹس (این اے پی اے)تھیٹر کو ایک نیا رنگ وروپ دے رہا ہے جس میں اداکاری ، تھیٹر اور موسیقی کے شوقین حضرات ایک طالب علم کی طرح داخلہ اور کلاسز لے کرتین سال کا ڈپلومہ کرتے ہیں۔ا ین اے پی اےپاکستان کا وہ واحد ادارہ ہے جو تھیٹر کی باقاعدہ تعلیم اور ڈیلو کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق فراہم کر رہا ہے، یہ پیشہ ورانہ تعلیم طالبات کو اس انڈسٹری میں آگے لے جانے اور کامیاب کرنے میں بے حد معاون ثابت ہو رہی ہے،تھیٹر کا مقام سندھ میں کونسلزکی جد و جہد سے بڑھا ہے. یہ کونسلز صوبائی ثقافتی محکمہ کے ماتحت کام کرتی ہیں اور ان کا صوبائی حکومت کے ساتھ گہرا تعلق ہے.
تینوں کو نسلزمیں جمہوری طور پر انتخابات ہوتے ہیں اور کونسلزکے عہدیدار منتخب کئے جاتے ہیں، ان تینوں کو نسلز کو گورنمنٹ فنڈز، گر انٹس اور دیگر ذرائع سے مالی امداد ملتی ہے جس پر یہ کونسلز چل رہی ہیں، اس کے برعکس بھٹائی آرٹس کونسل حیدر آباد رفیق ایسانی کی صدارت میں اپنی مدد آپ کے تحت سر گرم عمل ہے ، تھیڑ میں خواتین کی شمولیت اور کردار ایک اور دلچسپ کہانی ہے، خیر پور ، لاڑکانہ اورحیدر آباد کو نسلز کے تھیٹر کی سرگرمیوں میں خواتین زور و شور سے حصہ لے رہی ہیں.
وہ اسٹیج پر عموما” گلو کارہ اور اداکاراؤں کے طور پر نمایاں ہیں،ان میں سے زیادہ تر خواتین 17 سے 30 سال کی ہیں، زیادہ عورتوں نے اس شعبہ کو پیشہ کے طور پر اور کچھ نے شوقیہ طور پر اختیار کیا ہے، تھیٹر میں پرفارم کرنے والی ہر عورت کی ایک دلچسپ اور دل موہ لینے والی داستان ہے، ان کا تعلق سندھ کے نچلے درمیانے طبقے سے ہےجو کہ اپنی عورتوں کے گھر سے باہر نکلنے اور خاص طور پر اسٹیج پر کام کرنے پر سخت تنقید کرتا ہے.
لہذاٰ ن خواتین کو کافی مشکلات کا سامنا ہے مگر وہ زندہ دلی سے اپنے شوق اورپیشےکی لےمیںمگن ہو ا کر زمانے سے جنگ بھی کر رہی ہیں اور اپنا نام بھی کما رہی ہیں کو نسلز اورتھیٹر کمیونٹی اس حوالے سے خواتین فنکاروں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کر رہی ہیںبلکہ انہیں کونسلز اور تھیٹر کے اندر تحفظ فراہم کرنے میں بھی کوشاں ہیں،مثلا” خیر پور آرٹس کونسل نے خواتین فنکاروں کو کونسل کارڈز فراہم کئے ہیں تاکہ انہیں دن ہو یا رات کبھی بھی آنے جانے میں دشواری نہ ہو،اس کے علاوہ خیر پور اور لاڑکانہ کونسلز میںتھیٹر کے اندر اور باہر خواتین کیلئے علیحدہ جگہ اور سیکیورٹی کا انتظا م کیا گیا ہےتاکہ باہر سے اسٹیج شو دیکھنے آنے والی اور پرفام کرنے والی سب خواتین محفوظ ہوں.
اسی طرح اسٹیج پروقتا” فوقتا”ایسےڈرامے اور پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں جوتعلیم نسواں،عورتوں کی صحت، کم عمر لڑکیوںکی شادی اور انکے دیگر حقوق اور مسائل کو زیر بحث لاکر لوگوں میں آگاہی اور یگانگی پیدا کرتے رہتے ہیں،مختصرا”سند ھ میں تھیٹربتدریج ترقی کر رہا ہےجس میں آرٹس کونسلز اور خواتین کا کردار بہت اہم ہے،آرٹس کونسلز جہاں مختلف طرح کےفنون کو پروان چڑھا رہی ہیں وہیں مختلف فنکاروں کو بھی پیدا کر رہی ہیں جو ان پلیٹ فارمز کوبروئے کار لاتے ہوئے اپنی فنی قابلیتوں کے ساتھ خود کو آگے لا کر اپنا لوہا منوا رہے ہیں،بالخصوص عورتوں کیلئے نہ صرف کچھ بن کر دکھانے کا بڑا ذریعہ ہے.
بلکہ وہ اپنے پاؤں پر آپ کھڑا ہو کراپنے گھر والوں کا سہارا بھی بن رہی ہیں،میں ایک ریسرچر کے طور پر ان آرٹس کونسلز اور خواتین کے تھیٹر کے کردار سے بہت متاثر ہوں،میں نے اپنی اس ریسرچ میں خواتین اور آرٹس کونسلز کے عہدیداروں کے انٹرویوز کرکےنہ صرف بہت ساری معلومات حاصل کیں بلکہ بہت کچھ سیکھا بھی ہے جو مجھے آنے والی زندگی میں آگے بڑھنے میںحوصلہ اور مدد دے گا،میں خصوصا” عورتوں کی اپنے پیشے کیلئے قربانیوں اورجذبے سے بہت متاثر ہوںاور آرٹس کونسلز اور خواتین کے کردار کو سراہتی ہوںجو ایسے تنگ نظر معاشرے میںاپنا اورتھیٹر کا مقام خوش اسلوبی سے ملکر بلند کر رہے ہیں۔