اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستانی ڈرامے صدیوں سے سماجی، ثقافتی اور تفریحی مواد کا اہم حصہ رہے ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں کچھ ڈراموں میں شامل منفی مواد نے معاشرتی رویوں اور بچوں کی نفسیات پر تشویش پیدا کی ہے۔ یہ رپورٹ مختلف پہلوؤں سے اس مسئلے کا جائزہ پیش کرتی ہے۔
1. منفی کرداروں اور تشدد کا بڑھتا ہوا اثر
بہت سے ڈراموں میں تشدد، جھوٹ، دھوکہ، انتقام اور بے ایمانی کو عام کر دیا گیا ہے۔ نوجوان اور بچے، جو کہ ذہنی و نفسیاتی طور پر حساس عمر میں ہیں، ایسے مواد کو سچائی سمجھنے لگتے ہیں۔ اس سے بچوں میں خوف، بداعتمادی اور جارحانہ رویے پیدا ہو سکتے ہیں۔
2. گھریلو مسائل اور سماجی اقدار پر اثر
کچھ ڈرامے غیر حقیقی اور منفی گھریلو مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، جس سے عوامی توقعات میں تضاد پیدا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، ازدواجی مسائل، خاندانی جھگڑے اور غیر اخلاقی تعلقات کو غیر ضروری طور پر عادی بنانا معاشرتی اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔
3. جنسیت اور غیر مناسب مواد
بعض ڈراموں میں جنسیت، نامناسب لباس اور تعلقات کو بے باکی سے دکھایا جاتا ہے۔ یہ مواد بچوں اور نوجوانوں کی نفسیاتی نشوونما کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، اور ان کے رویے اور سوچ میں تبدیلیاں پیدا کر سکتا ہے۔
4. تعلیمی اثرات
بچوں اور نوجوانوں کے لیے ڈراموں کا زیادہ مشاہدہ تعلیمی سرگرمیوں سے توجہ ہٹانے کا سبب بنتا ہے۔ اکثر بچے اور نوجوان ڈراموں میں دکھائے جانے والے کرداروں اور زندگی کے غیر حقیقی پہلوؤں کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
5. والدین اور معاشرتی ذمہ داری
والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی تفریحی عادات پر نظر رکھیں اور انہیں مثبت، تعلیمی اور اخلاقی مواد کی طرف راغب کریں۔ معاشرتی ادارے اور ڈرامہ پروڈیوسرز بھی ذمہ داری سے کام لیں تاکہ بچوں اور نوجوانوں کے لیے مفید مواد فراہم کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ایک گھنٹے میں انصاف! ایس پی شیربانو نے کیسے مجرم کو پکڑا ! ڈرامہ یا حقیقت ؟
6. سفارشات
-
ڈراموں میں مثبت معاشرتی اور اخلاقی اقدار کی عکاسی کی جائے۔
-
بچوں کے لیے علیحدہ تعلیمی اور تفریحی پروگرامز تیار کیے جائیں۔
-
والدین اور اساتذہ بچوں کے رویے پر نظر رکھیں اور غیر مناسب مواد سے محفوظ رکھیں۔
-
ٹی وی چینلز اور پروڈیوسرز کو ایسے مواد کے خلاف قواعد و ضوابط سخت کرنے چاہیے۔
نتیجہ:
پاکستانی ڈرامے معاشرتی تعلیم اور تفریح کے لیے اہم ہیں، لیکن منفی اور غیر مناسب مواد کے بڑھتے ہوئے اثرات عوام، خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی اور نفسیاتی نشوونما کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ اس لیے والدین، اساتذہ، میڈیا اور حکومت کو مل کر ذمہ داری سے کام لینا ہوگا تاکہ بچوں کا مستقبل محفوظ اور مثبت ہو۔











