اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) یوٹیوبر، ٹی وی میزبان اور نفسیاتی ماہر ڈاکٹر نبیہ کے حالیہ بیانات اور رویے کے حوالے سے عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر جاری بحث کے پیش نظر یہ رپورٹ پیش کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر نبیہ اکثر میڈیا پر اتنے اعتماد کے ساتھ بات کرتی ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے حقیقت صرف انہی کے الفاظ سے سامنے آ رہی ہو۔ تاہم، ان کے حالیہ بیانات نے عوام میں متضاد ردعمل پیدا کیا ہے۔ پہلے وہ یہ کہتی تھیں کہ رشتہ مضبوط کرنے کے لیے محبت اور سمجھ ضروری ہیں، مگر اب ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں وہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ انہوں نے چالیس کلو سونا پہنا ہوا ہے، جبکہ حقیقت میں سونا تولوں میں ناپا جاتا ہے۔
نکاح کے دوران ان کا رویہ بھی سوشل میڈیا پر زیر بحث رہا۔ قبولیہ کے موقع پر انہوں نے ہزپنڈ کی قلم سیدھی کروائی، جسے بعض لوگ “خود مختار خواتین” کی مثال کے طور پر دیکھتے ہیں، مگر ناقدین اسے غیر ضروری اور دکھاوا قرار دیتے ہیں۔ بعد میں انہوں نے کہا کہ یہ محض زبانی غلطی تھی، چاہے ان کا لباس دو کروڑ کا ہو یا ڈھائی کروڑ کا، عوام کو کیا فرق پڑتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی خود کو رہنمائی اور موٹیویشن کا علامتی کردار بنا کر پیش کرتا ہے تو عوام ان سے اثر لیتے ہیں، نہ کہ تضاد اور متضاد بیانات سے۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر نبیہہ کی کروڑوں کی نمائش اور مڈل کلاس لوگ
گذشتہ کچھ عرصے میں بھی ڈاکٹر نبیہ کے بیانات میں تضاد دیکھا گیا ہے۔ ایک موقع پر انہوں نے کہا کہ جائیداد ان کی اپنی ہے، بعد میں خود ہی یہ کہہ دیا کہ یہ کرائے کا ہے۔ ایسے بیانات عوام کے اعتماد کو کمزور کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر ان کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔
عوامی ردعمل بھی یہی ظاہر کرتا ہے کہ لوگ ڈاکٹر نبیہ کے متضاد بیانات اور رویے سے مایوس ہیں۔ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ انہیں ان کے بیانات سے کوئی اثر نہیں ہونا چاہیے اور انہیں سوشل میڈیا پر ان فالو کر دینا چاہیے۔ کچھ لوگ انہیں صرف شو بزنس کی شخصیت قرار دیتے ہیں جو ویڈیوز اور بیانات کے ذریعے وائرل ہونا چاہتی ہیں اور بالغ یا سنجیدہ شخصیت کے طور پر نہیں دیکھتے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی رائے اور موجودہ ویڈیوز یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ڈاکٹر نبیہ کو اپنے بیانات میں سنجیدگی، شفافیت اور حقیقت پسندی لانے کی ضرورت ہے تاکہ عوامی اعتماد قائم رہے اور ان کے رویے سے غیر ضروری تنازع پیدا نہ ہو۔










