هفته,  23 نومبر 2024ء
سندھ اسمبلی کے باہر سیاسی جماعتوں کا احتجاج، کارکنان گرفتار،ٹریفک نظام درہم پرہم ، ٹریفک پلان بھی جاری

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)ملک میں انتخابات کے انعقاد کے بعد سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقع پر سیاسی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے جب کہ خواتین سمیت نیشنل پیپلز موومنٹ کے 10 کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔

کراچی میں پولیس کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کردی گئی، کسی کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

تاہم پولیس کی جانب سے شارع فیصل سمیت اہم شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باوجود سیاسی جماعتوں کے کارکنان سندھ اسمبلی کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

جس کے نتیجے میں پولیس نے کارکنوں کو حراست میں لینا شروع کر دیا، اب تک خواتین سمیت 10 کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس نے شارع فیصل پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں
سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے باعث ایف ٹی سی روڈ کے سامنے پولیس کی نفری موجود ہے۔

ایف ٹی سی کے سامنے شارع فیصل کو مکمل طور پر بلاک کر دیا گیا ہے، تمام ٹریفک کو کالا پل کی طرف موڑ دیا جا رہا ہے۔

ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس نے نرسری کو بھی گھیرے میں لے لیا ہے، پولیس کی بھاری نفری شارع فیصل نرسری پر موجود ہے۔

روڈ بلاک اور پولیس کی بھاری نفری کے باعث شارع فیصل پر شدید ٹریفک جام رہا۔

ٹریفک پلان جاری
دوسری جانب پولیس نے ٹریفک پلان بھی جاری کر دیا، سندھ اسمبلی کی طرف جانے والے راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے۔

برنس روڈ سے سندھ اسمبلی، فوارہ چوک تک سڑک پر کنٹینر لگا دیا گیا ہے، سندھ کلب کی ٹریفک کو ایم آر کیانی چوک تک جانے کی اجازت نہیں ہے۔

صدر سے آنے والی ٹریفک کو بھی ایم آر کیانی چوک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے، شاہین چوک سے آنے والی ٹریفک کو ایم آر کیانی چوک جانے سے روک دیا گیا ہے، ٹریفک کو اعوان صدر کھجور چوک کی طرف موڑ دیا جائے گا۔

ٹریفک پولیس کے مطابق اردو بازار چوک سے کوٹ روڈ جانے والی ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ اردو بازار چوک سے آنے والی ٹریفک کو فریسکو، ریگل کی طرف موڑ دیا جا رہا ہے۔

مزید خبریں