اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان میں شہریوں کے ذاتی اور حساس ڈیٹا کی بڑے پیمانے پر چوری اور فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کے مطابق پاکستان ایک بڑے سائبر سکیورٹی بحران سے گزر رہا ہے، جہاں شہریوں کے ڈیٹا کی کھلے عام خریدو فروخت جاری ہے، اب تک 18 کروڑ 40 لاکھ سے زائد شہریوں کا ذاتی ڈیٹا چوری ہو چکا ہے، جس میں بینکنگ انفارمیشن، گوگل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈز اور میڈیکل ریکارڈز بھی شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق مختلف سوشل میڈیا پیجز پر واٹس ایپ ڈیٹا، اسکین شناختی کارڈز، کال ریکارڈز، لوکیشن ٹریکنگ اور سفر کی ہسٹری تک فروخت کی جا رہی ہے، خریدار کچھ ہی کلکس کے بعد صرف چند پیسوں کی ادائیگی سے مطلوبہ ڈیٹا حاصل کر لیتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق حکومت کے ریکارڈز، موبائل فون ڈیٹا اور قومی شناختی کارڈز کی معلومات سوشل میڈیا پر 350 سے 5000 روپے میں فروخت کی جا رہی ہیں، یہ ڈیٹا مبینہ طور پر حکومتی اداروں کے اندر سے لیک ہو رہا ہے اور اس میں نادرا اور موبائل کمپنیوں کے ملازمین کی شمولیت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر جوئے کی تشہیر کا معاملہ: نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے مزید 2 یوٹیوبرز کو طلب کرلیا
وزیر داخلہ محسن نقوی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے تحت ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے، جو دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔