منگل,  04 مارچ 2025ء
ٹرمپ کے تحقیر آمیز رویے کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی کا کامیاب دورہ برطانیہ – عالمی سیاست میں نیا موڑ، تفصیلی رپورٹ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی حالیہ سفارتی سرگرمیاں عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے زیلنسکی مسلسل مختلف ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں زیلنسکی کی جانب سے روس کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم، اس مطالبے پر امریکی صدر نے انہیں غیر محترم اور ناشکرا قرار دیا، جس سے دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخی پیدا ہوئی۔ اس اختلاف کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان معدنی وسائل کے معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے، جو یوکرین کی معیشت کے لیے اہم سمجھا جا رہا تھا۔ اس ناخوشگوار ملاقات کے بعد زیلنسکی نے اپنی امریکی مصروفیات منسوخ کر دیں اور امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو منصفانہ اور دیرپا امن کی اشد ضرورت ہے۔

امریکی حکام کے ساتھ کشیدہ ملاقاتوں کے برعکس، زیلنسکی کے برطانیہ کے دورے نے ایک مختلف منظر پیش کیا۔ برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے زیلنسکی کا شاندار استقبال کیا اور دونوں رہنماؤں نے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں 2.8 ارب ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری اور دفاعی نظام کی بہتری کے لیے استعمال ہوگا، جس سے یوکرینی فوج کی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے اس موقع پر یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ یورپ کی سلامتی کے لیے یہ ایک اہم وقت ہے اور برطانیہ ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

زیلنسکی کی ملاقات برطانیہ کے بادشاہ کنگ چارلس کے ساتھ بھی ہوئی۔ کنگ چارلس نے اپنی نجی رہائش گاہ پر یوکرینی صدر کا پرتپاک استقبال کیا اور گرمجوشی سے ہاتھ ملایا۔ دورانِ ملاقات بادشاہ نے زیلنسکی کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ آپ کے ملک اور آپ کی فلاح کے بارے میں فکرمند رہے ہیں۔ زیلنسکی نے سادہ لباس پہنا ہوا تھا، لیکن اس کے باوجود کنگ چارلس نے کسی قسم کی ناراضگی کا اظہار نہیں کیا۔ اس کے برعکس، انہوں نے زیلنسکی کے ساتھ عزت اور احترام کا مظاہرہ کیا، جو کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کے برعکس تھا۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا یوکرائن کے صدر پر تھرڈ وار چھیڑنے کا بڑا الزام، تضحیک رویہ اپنایا!

برطانیہ میں زیلنسکی کے استقبال کے موقع پر عوام نے بھی یوکرینی صدر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ برطانوی حکام نے نہ صرف زیلنسکی بلکہ یوکرین سے ہجرت کرنے والے شہریوں کے لیے بھی بہترین انتظامات کیے ہیں۔ حکومت نے یوکرینی پناہ گزینوں کی رہائش اور ملازمتوں کے حوالے سے خصوصی پروگرام ترتیب دیے ہیں، جس سے مہاجرین کو برطانیہ میں بہتر زندگی گزارنے میں مدد مل رہی ہے۔

یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ برطانیہ اور یوکرین نے دفاع، معیشت اور سماجی شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر بات چیت کی، جس سے مستقبل میں تعاون کے نئے راستے کھلنے کی امید ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت نے عالمی امن اور یوکرین کے دفاع کے لیے یکجہتی کا واضح پیغام دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ مشکل وقت میں یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔ یوکرینی صدر کی سفارتی سرگرمیاں یورپی ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب نظر آتی ہیں، تاہم امریکہ کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی مستقبل میں یوکرین کی خارجہ پالیسی کے لیے چیلنجز پیش کر سکتی ہے۔

مزید خبریں