اتوار,  22 دسمبر 2024ء
قومی اسمبلی اور سینٹ میں سپریم کورٹ ججز کی تعداد اور ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے سےمتعلق اہم آئینی ترامیم متوقع

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز )پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں عدلیہ سے متعلق اہم آئینی ترامیم متوقع ہیں جن کا مقصد سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد اور ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ میں حکومت کو کتنے اراکین کی حمایت حاصل ہے،سپریم کورٹ سے متعلق آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت یعنی 224 ارکان کی حمایت درکار ہے۔

حکومت کے پاس اس وقت 212 ووٹ ہیں، جن میں مسلم لیگ نواز (111 ارکان)، پیپلز پارٹی (68 ارکان)، متحدہ قومی موومنٹ (22 ارکان)، پاکستان مسلم لیگ ق (5 ارکان)، استحکام پاکستان پارٹی (4 ارکان)، بلوچستان عوامی پارٹی (1 رکن)، اور عوامی نیشنل پارٹی (1 رکن) شامل ہیں۔

حکومت کو جے یو آئی (8 ارکان) کی حمایت ملنے کا امکان ہے، جس کے بعد حکومت کے پاس 220 ووٹ ہوں گے۔ اس کے باوجود دو تہائی اکثریت کے لیے حکومت کو مزید 4 ارکان کی ضرورت ہوگی۔ آزاد ارکان یا دیگر چھوٹی جماعتوں کی حمایت حکومت کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔تحریکِ انصاف کے 8 ارکان ابھی تک آزاد حیثیت میں ہیں اور انہوں نے کسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ ان ارکان پر فلور کراسنگ کا قانون لاگو نہیں ہوگا، اس لیے وہ حکومت کے حق میں ووٹ دے سکتے ہیں۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت عظمی سے متعلق ترامیم قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سیشنز میں مکمل کرلی جائیں گی۔حکومت کو آئینی ترامیم کا کوئی بھی بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے علیحدہ علیحدہ دو تہائی اکثریت سے منظور کرانا ہوگا ۔ آئینی ترامیم کا بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور نہیں ہوسکتا۔سینیٹ سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

حکومتی اتحاد کے پاس سینیٹ میں اس وقت 55 ارکان ہیں جن میں مسلم لیگ (ن) کے 19، پیپلز پارٹی کے 24، بلوچستان عوامی پارٹی کے چار، متحدہ قومی موومنٹ کے تین اور پانچ آزاد اراکین شامل ہیں۔جبکہ سینٹ میں جے یو ائی کے اراکین کی تعداد پانچ ہے۔

مزید خبریں