لاہور (روشن پاکستان نیوز) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ 9مئی کو جنرل باجوہ کو شدید غصہ تھا۔
نجی ٹی وی سے گفتگومیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی جنرل باجوہ سے ڈیل نہیں ہوئی، اگر ڈیل ہوئی تو جنرل باجوہ کو کیا ملا کیا ، وہ ابھی کہیں بیٹھے ہیں، کیسی ڈیل ہے جس میں انہیں کچھ نہیں ملا، جنرل قمر جاوید باجوہ کسی صورت دوسری توسیع نہیں چاہتے تھے وہ پہلی توسیع کو غلط اور دوسری جرم قرار دیتے تھے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ جنرل ساحر شمشاد کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے ۔ تاہم وہ جانتے تھے کہ حکومت جنرل عاصم منیر کو تعینات کرنا چاہتی تھی۔
جنرل باجوہ نے معاملہ حکومت پر چھوڑ دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا تعلق جنرل باجوہ سے ضرور تھا غیر سیاسی معاملات میں میری اُن سے ملاقاتیں رہتی تھیں۔
آخر میں میری سیاسی بات ہوئی تھی جب وزیراعظم نے مجھے معاون خصوصی تعینات کیا اس کے بعد متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔
وزیر دفاع کی حیثیت سے خواجہ آصف کی کتنی ملاقاتیں ہوئی ہوں گی ؟ اس سوال کے جواب میں ملک احمد خان نے کہا کہ جن ملاقاتوں کا وہ ذکر کر رہے ہیں ان دنوں ملک میں سیاسی ابتری کی فضا تھی پی ڈی ایم کی حکومت ضرور تھی لیکن عمران خان اسٹریٹ کو ڈکیٹیٹ کر رہے تھے۔
عمران خان کی خواہش تھی کہ جنرل عاصم منیر چیف نہ لگیں جبکہ مسلم لیگ نون یہ کہہ رہی تھی کہ اصول اور میرٹ کے مطابق فیصلہ ہوگا اور اس بات کے حق میں خواجہ آصف بھی سرفہرست تھے۔
عمران خان جب انہیں میر جعفر میر صادق کہہ چکے تھے اس کے بعد ان کی ایک ملاقات ہوئی اور عمران خان نے جلسے میں کہا کہ جنرل باجوہ کو بے شک بنا دیں جبکہ پرویز خٹک دو دفعہ اور ایک دفعہ اسد عمر بھی انہیں آفر کرنے گئے تھے اور جو چار لوگ ساتھ گئے تھے ان میں سے ایک صاحب نے مجھے پوری بات بتائی کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ آپ توسیع لے لیں ہماری حکومت نہ گرائیں۔
انہوں نے کہا مجھے توسیع نہیں چاہیے۔
ایک اور سوا کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان چاہتے تھے جنرل فیض ڈی جی آئی کے آفیس میں رہیں۔