شدید گرم موسم کے دوران بیشتر افراد کا پسینہ گھر کے باہر، اندر اور نیند کے دوران بہتا رہتا ہے۔ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ رات کے وقت خارج ہونے والے پسینے سے تکیے کے غلاف پر بیکٹریا جمع ہو جاتے ہیں اور وہ کسی ٹوائلٹ سے زیادہ جراثیموں سے آلودہ ہو جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق تکیے کا غلاف کسی ٹوائلٹ سے بھی زیادہ گندہ ہوتا ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ زیادہ تر جراثیم نقصان دہ نہیں ہوتے۔
مگر انہوں نے مشورہ دیا کہ تکیے کے غلاف کو ہر ہفتے کم از کم ایک بار ضرور دھونا چاہیے تاکہ وائرسز اور بیکٹریا کا اجتماع نہ ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ بیشتر تحقیقی رپورٹس کے مطابق ایک ہفتے کے اندر تکیے کے غلاف میں جمع ہونے والے بیکٹریا کی تعداد ٹوائلٹ کے مقابلے میں 17 ہزار سے زائد ہوتی ہے۔اگر غلاف کو ایک ہفتے تک نہ دھویا جائے تو اس کے ہر اسکوائر انچ حصے پر 30 لاکھ بیکٹریا جمع ہو جاتے ہیں۔نیند کے دوران جِلد کے خلیات بھی جھڑتے ہیں جو غلاف پر جمع ہو جاتے ہیں جو بیکٹریا کی خوراک بنتے ہیں جبکہ فنگل یا ڈسٹ مائٹس کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تکیے کے غلاف پر فنگس کی 16 مختلف اقسام موجود ہوسکتی ہیں۔طبی ماہرین کی جانب سے بستر کی چادر کو بھی ہر ہفتے بدلنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک ہفتے کے اندر چادر پر فضلے کے اجزا، پولن، مردہ انسانی خلیات اور ڈسٹ مائٹس سمیت ایسا بہت کچھ جمع ہو جاتا ہے جو ہماری آنکھوں کو نظر نہیں آتا۔دن بھر میں اوسطاً ہر انسان کے جسم سے 50 کروڑ خلیات کا اخراج ہوتا ہے جو ڈسٹ مائٹس کی خوراک بنتے ہیں۔
امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹولوجی کے مطابق اگر بستر کی چادر کو ہر ہفتے نہ بدلا جائے تو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر پیشاب کی نالی کی سوزش، جِلد کا انفیکشن اور نمونیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔ضروری نہیں کہ چادر نہ بدلنے سے اوپر درج بیماریوں کا سامنا ہو مگر اس کا امکان ضرور بڑھتا ہے، جبکہ اس کے ساتھ کیل مہاسوں اور جِلد کے دیگر مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔