اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)عام انتخابات کے حوالے سے آج کل ایک خاتون کی ویڈیوزسوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہورہی ہیں۔
نوعمر سیاست دان اپنے دادا کا واسطہ دیکر ووٹ مانگ رہی ہیں،خاتون اپنے خطاب میں بار بار دادا دادا کرتی رہیں اور مقامی بزرگوں کو بھی اپنا باپ اور دادا بنالیا۔
خاتون امیدوار اپنے دادا عبداللہ شاہ بخاری کا واسطہ دیکر ووٹ مانگ رہی ہیں ۔
ا
خاتون کا نام ماہا بخاری ہے اور ان کاتعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔انکی بہن شہربانو بخاری بھی این اے 177 سے ن لیگ کی رہنما ہیں او ریہ تحریک انصاف کے منحرف سابق ایم این اے باسط سلطان بخاری کی صاحبزادی ہیں جو خود بھی این اے 176 سے امیدوار ہیں۔
یادرہے کہ مذکورہ نوعمر خاتون سیاست دان پر سوشل میڈیا پر بہت زیادہ تنقید بھی کی جارہی ہے کہ کیسے اپنی زندگی بیرون ملک گزارنے والی اپنے حلقے کے غریب عوام کا ساتھ دے سکتی ہے ،جن کو اپنے علاقے کے مسائل کے متعلق آگاہی نہ ہی کبھی غریب لوگوں کے دکھوں کا مداوا کیا ہے،
لیکن کسی کو یہ نہیں پتہ یہ نوعمر سیاست دان اس سے پہلے کہاں تھیں اور ان کی تعلیم کے بارے میں بھی شائد کوئی نہ جانتا ہو،بتایا جاتا ہے کہ خاتون اعلیٰ تعلیم کیلئے امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں پڑھتی رہی ہیں اور انہوں نے ترقیاتی کاموں میں ماسٹرزکررکھا ہے ،اس حوالے سے ان کی سوشل میڈیاپر تصاویر بھی وائرل ہیں،ساری زندگی باہر گزارنےکےبعد اوراعلیٰ تعلیم حاصل کرنےکے بعد اب یہ حکومت کرنے کے لئے پاکستان میں موجود ہیں۔
ایسے بیس فیصد بچوں کے والدین اعلی درجے کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں مہنگی تعلیم کا خرچہ برداشت کر سکتے ہیں جبکہ دوسری طرف ملک کے 80 فیصد بچے سرکاری اور نچلے درجے کے نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، جن کی فیس غریب والدین بمشکل برداشت کر پاتے ہیں مزید یہ کہ ان اسکولوں میں تعلیم کا معیار دن بدن گرتا جا رہا ہے۔
ہم تو زندگی تو کاٹ رہے ہیں اصل زندگی تو پاکستان میں نام نہاد پیروں کی اولادیں جی رہی ہیں۔ جو ایک طرف یورپ امریکہ میں شاہانہ طرز زندگی گزارتے ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں آکر معصوم لوگوں کو بیوقوف بھی بنا لیتے ہیں جیتی جاگتی مثال سیدہ ماہا بخاری جو ایک طرف امریکہ میں طرز… pic.twitter.com/3ukyZnXOfx
— Azmat Ullah Khan (@AzmatKhanTDP) February 4, 2024
مہنگے پرائیویٹ تعلیمی ادروں میں ابتدا ہی سے انگریزی پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے دوسری طرف جن اسکولوں میں غریب بچے جاتے ہیں، وہاں بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں پہ کام نہیں ہوتا بلکہ بچوں کو رٹا لگا کر چیزیں یاد کروائی جاتی ہیں۔
مزید یہ کہ ان اسکولوں میں انگریزی کے ماہر اساتذہ کی عدم فراہمی کی وجہ سے بچے انگریزی میں ایلیٹ پرائیویٹ اسکولوں کے بچوں کی طرح عبور حاصل نہیں کر پاتے،یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا امیر لوگوں کامقصد پاکستان میں صرف حکومت کرناہے؟ پاکستان کے غریب بچوں کو اچھی تعلیم کیوں دستیاب نہیں ؟
یہ بھی واضح رہے تین مرتبہ کے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے صاحبزادے بھی مختلف انٹرویوز میں پاکستانی مسائل سے لاتعلقی کا اعلان کرچکے ہیں ۔
یہ ان کا قصور نہیں یہ قصور صرف ہمارا ہے اس بارپھر نواز شر یف چوتھی بار وزیراعظم بننے کے لئے پاکستان آئے ہیں سیاست یہاں مزے لند ن میں ، آخر کب تک؟ ہم عوام اسطر ح غربت ، مہنگائی جیسے دوسرے مسائل سے دوچار ہونگے۔
ہمیں کیوں سمجھ نہیں آتا کہ ان لوگوں کو ملک سے کوئی پیار نہیں یہ صرف مال بنانے کے بعد منظر عام سے غائب ہوجاتے ہیں۔
اس دفعہ ووٹ دینے سے پہلے یہ ضرور یاد رکھیں کہ آپ نے وڈیرہ شاہی نظام کو ختم کرنا ہے یا پھر وہی دقیہ نوسی کی سیاست کو ہی ووٹ اور سپورٹ کرتے رہینگے