اتوار,  24 نومبر 2024ء
بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا پر نوجوانوں کا ردِعمل کیسا رہا ؟دیکھیں

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور نوجوانوں کے دلوں کی جان عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال کی سزا سنا دی گئی ۔

ساتھ ڈیڑھ ارب روپیہ جرمانہ اور 10 سال کے لیے نااہل کر دیا گیا ہے نوجوان اس پر کیا رائے رکھتے ہیں نوجوانوں کا کیا رد عمل ہے،آپ اس خبر میں پڑھیں گے
ایک نوجوان نے اسکے ردعمل میں کہا” کہ تو نئی بات کیا ہے اس میں، آج سے پہلےہمارے پرائم منسٹر کو ذوالفقار علی بھٹوصاحب کو پھانسی بھی ہوئی کو 2017 میں جولائی میں نواز شریف صاحب کو بھی اسی طرح سزا سنائی گئی تھی اور 10 سال کے لیے نااہل کیا گیا تھا”
آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ سزا انصاف پر مبنی ہے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ” وہ بھی عدالت کے حکم سے دی گئی تھی اور آج بھی سزاعدالت کے حکم سے ہی سنا دی گئی ہے “

ایک اور نوجوان نے اس فیصلے کے حوالے سے کہاکہ” ماشاءاللہ سن کے بہت خوشی ہوئی ہے اور انشاءاللہ اسی طرح مجرموں کو سزائیں ملتی رہیں گی تو ملک انشاءاللہ کافی اوپر جائے گا

ایک اور نوجوان نے کہا کہ” یہ تو بہت غلط ہوا میرے خیال سے پہلی بات تو ان کا جو کیس چلنا چاہیے تھا وہ تو جوڈیشری کا کام تھا کہ وہ وہاں پہ چلاتے وہ جیل میں بیٹھ کے ان کا کیس چل رہا ہے ابھی بہت سارے اپ کو نواز شریف کو ہی دیکھ لیں اس پہ کیس چل رہا تھا وہ یہاں سے جا رہے تھے کچھ نہیں ہوا پر عمران خان نے جب بات کی کہ بھئی ہم امریکہ کو بیس نہیں دیں گے، تو اس لیے عمران خان صاحب کو کل سائفر کیس میں 10 سال کی سزا ہوئی “

ایک اور نوجوان نے اس متعلق کہا کہ
آپ ٹینشن نہ لیں ہمیں لائر بننے دیں ہم پانچ سال سے پہلے چھڑوا لیں گےجوفیصلہ سنایا گیا یہ بالکل انصاف مبنی نہیں ہے کیونکہ وہ ا گریٹ لیڈرہیں، اپ سب بھی جانتے ہیں اور اگر ان کومثال کے طور پر پھانسی دے دی جاتی ہے تو یہ بہت زیادہ نقصاندہ ہو گا اور پھر آپ دیکھیے گا کہ یوتھ کتنا تماشہ کرتی ہے سمیت ہم سب کے،عمران خان بالکل بے قصور ہیں، ان کے بارے میں سپریم کورٹ میں بھی یہ کہا گیا ہے اور ان کے بارے میں یہ کنفرم ہے انہوں نے کہا ہے کہ ان کے اوپر کوئی کرپشن کیس نہیں ہے”
اسی نوجوان کے ساتھی نے کہا کہ ” آپ بھی دیکھیں نا تو عمران خان کو تو ہوئی ابھی ان کی وائف کو بھی بشری بی بی کو بھی 14 سال کی سزا سنا دی، تو ان کو کیسے حساب سے انہوں نے ڈالا ہے وہ سیاسی طور پر ملوث تھی یا وہ پارٹی ممبرتھیں یا وہ کوئی کام کر رہی تھیں؟
ایک اور نوجوان نے عمران خان پر اپنا اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ”عمران خان صاحب خودبھی آکر کہہ دیں کہ میں نے یہ سب کیا ہے تو پھر بھی عوام اور ہم سب اس پہ راضی ہیںخان ہی ہیں جو بھی ہیں، انشاءاللہ اس کا ٹرائل بھی نہیں چلے گا، وہ تو اپ کو سارا پتہ نظر ارہا ہے کہ یہ کیا چل رہا ہے سکرپٹ سارا کچھ چل رہا ہے کون کروا رہا ہےاور کون نہیں کروا رہا ،سب عوام کا پیسہ ضائع کرنے کی باتیںہیں ،اتنا فنڈ وہ بعد میںعوام سےہی نکالیں گے ،فی الحال لگائیں گے وہاں پہ یہ دو سڑکیں بنوا دیں گے پیٹرول نیچے لے آئیں گے بعد میں یہی 300، 400 تک جائے گا اگلی حکومت آئے گی پھر اس پہ الزام لگا کے پھر یہ ایسے ہی چلتا ہے، عمران خان صاحب بے قصور ہے اگر انہوں نے کیا ہےپھر بھی وہ بے قصور ہیں۔

ایک اور جوان نے کہا کہ ـ “عمران خان کو سزا ہوگی تو پھر نواز شریف کو بھی ہونی چاہیے اور زرداری کو بھی اور جو نیوٹرلز ہیں ان کو بھی ہونی چاہیے انہوں نےبھی توشہ خانہ سے سب کچھ لیا

ایک اور نوجوان کہا کہ “مجھے عبدالقدیر خان کےبات یاد آ گئی کہ جو ملک کے ساتھ وفاداری کرتا ہے اس سے سب سے زیادہ برا سلوک ہوتا ہے اور جو وافادار نہ ہو اسے زیادہ پروٹوکول دیا جاتا ہے، بات کی جائے سائفر کیس کی تو عمران خان آئی تھنک کہ وہ بے قصور ہے اور ان کا کوئی قصور نہیں ہے اور اس میں سے اور بھی بہت ساری چیزیں ہیں یہ پہلی بار نہیں ہوا “
ایک اور جوان کا کہنا تھا کہ ـ” عمران خان کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ وفاداری کی ہے آپ کو پتہ ہے نا کہ پاکستان میں 1947 سے لے کر قائد اعظم کے ساتھ کیا ہوا پھر ان کی بہن کے ساتھ کیا ہو گیا پھربھٹو کے ساتھ کیا ہو گیا پھر یہ ہی عمران خان کے ساتھ بھی ہو رہا ہے نا تین سال اس کو رگڑا ہے،”

ایک اور جوان کا اس متعلق کہنا تھا کہ” عمران خان کے ساتھ بہت غلط ہوا ہےانشاءاللہ ان کی سزا ختم ہو جائے گی اور یہ دونوں میاں بیوی کے ساتھ بہت غلط کیا گیا ،اور سب سے پہلی بات کہ یہ جو انہوں نے ان سے بلے کا نشان چھینا ہے یہ سب سے بری بات ہے “

ایک اور نوجوان کے خیالات تھے کہ” بہت ہی افسوسناک خبر ہے کہ ہمارے جو لیڈر ہیں جو ہمارے لیے جان چھڑک رہا ہے اس کی قدر نہیں کر رہے ہیں لوگ لیکن انشاءاللہ یہ دیکھیں گے ،الیکشن آنے والے ہیں یہ دیکھیں گے کہ ہم لوگ باہر نکلیں گے اور اپنے خان صاحب کو جتوائیں گے خان صاحب کو خود ہم جیل سے باہر نکال کے لائیں گے اور آپ دیکھیں گے ہم ساری عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں کھڑے رہیں گے قبر تک ساتھ دیں گے اس بندے کا، عمران خان بے قصور ہے، عمران خان کو عمران خان کو صرف اس قصور کی سزا دی گئی ہے کہ وہ محب وطن ہیں اس ملک سے بھاگا نہیں ہے وہ اس ملک کے لیے جان چھڑک رہا تھا اس نے اس کو یہاں پہ ذلیل کر کے رکھ دیا گیا ہے نواز شریف لندن میں اسلام آباد میںاپنے فلیٹ بنا رہا ہے، اس کا کھاتا کیوں نہیں کھولا جاتا عمران خان صاحب نے ہمیں شعور دیا ہے ہم بھی ہم بھی نواز شریف کو سپورٹ کرتے تھے ہم جاتے تھے 100 کی بریانی ملتی تھی ہمیں جا کے عمران خان ہمیں سو کی پریانی نہیں دیتا، عمران خان زندہ باد”
مزید ایک اور نوجوان کا کہنا تھا کہ خان صاحب اپنے پولیٹیکل رائیولز کے ساتھ جو کرتے تھے وہ کہتے تھے میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا جو وہ انکے ساتھ کرتےتھے آج وہ اسی مکافات عمل سے گزر رہے ہیں،اوروہ قصوروار ہیں کیونکہ جب کسی بھی ایک لیڈرکو اقتدار ملتا ہے تو وہ جب وہ چیزوں کو اپنے مفاد میں یوز کرے گا کوئی بھی وائلیشن کرے گا اور پبلک کوریاست مخالف کرے گا تو پھر ایسے تو ہوگا نا جب وہ سٹیٹ کے لیے تھریٹ ہوگا اور اس نے وائلیشن بھی کی، چھوٹی سی بات ہے جو جو بوئے ہیں نا وہی پا رہے ہیں بات ختم ہے

ان کو اس کی قصور کی سزا سنائی گئی ہے جو انہوں نے اسلام کے لیے آواز اٹھائی ہے، انہوں نے غلامی کے خلاف آواز اٹھائی ہے، بس اسی چیز کی سزا دی گئی ہے
ایک اور نوجوان بولے کہ ” قصوروار تو نہیں ہے آپ دیکھیں نا جو پہلے پی ڈی ایم کی 8 پارٹیاں انکے مخالف تھیں آج وہی پارٹیاں آپس میں لڑ رہی ہیںوہ بے قصور ہےاور اس قصور کی سزا سنائی گئی ہےکہ انہوں نے جوسوچ ہے ہمارے دماغ میں ڈالی، انہوں نے یوتھ کو جگایا ہے یہ اس چیز کے عمران خان صاحب کو ملی ہے سارا پروپیگنڈا ہی ہے آپ کو پتہ ہے ان پر فیک کیسز بنائے گئے ہیں ، اسی طرح انشاءاللہ خان صاحب باہر آئیں گے
مزید بات کرتے ہوئے ایک اور نوجوان نے کہا کہ” خان صاحب نے ہمیشہ اپنے ملک کی بات کی ، ملک کے غریب لوگوں کی بات کی ہے لیکن اس نظام میں ہمیشہ جس نے بھی اس غریب عوام کے لیے آواز اٹھائی ،اس نظام نے ہمیشہ اس انسان کوننگا کیا ہے بھٹو کو آپ دیکھ رہے ہیں انہوں نے اپنے غریب لوگوں کی بات کی، ان کو پھانسی دے دی گئی بینظیربھٹوکے ساتھ کیا ہوا اس نے بھی اپنے غریب لوگوں کی بات کی انہیں قتل کروا دیا گیا ،میں نہیں کہہ رہا پورا پاکستان کہہ رہا ہے بلکہ پورا پاکستان کیا پوری دنیا میں عمرانخان کی ایمانداری کےچرچے ہیں، آپ کہہ سکتے ہیں میں پی ٹی آئی کوسپورٹ رہا ہوں، انٹرنیشنل لیول پہ اس بندے کی جو باتیں ہیںانہیں سن کر کون کہہ رہا ہے کہ وہ بندہ ایماندار نہیں ہے خان نے ہمیشہ غریب لوگوں کی بات کی ہے لیکن جو ہمارے اوپر بیٹھے ہیں جو ہمارے اصل چوہدری اس بات کو سمجھ نہیں رہے آپ 25 کروڑ لوگوں کی جو اپ ان کے حق ر ائےہےان کا اپ اس کو خراب کر رہے ہو ، کتنے کیسز اپ نے بنا لیےگئے، 200 کیسز اپ نے اس بندے پہ بنا دیے ہیں ، ایک وکیل کوئٹہ میں مارا جاتا ہے کیس خان صاحب پہ بن جاتا ہے کہ خان صاحب نے مارا ہے خان صاحب ادھر ہوتے ہیں، یہ تو حالات ہیں ہمارے ملک کے “

ایک اور نوجوان نے فیصلے پر ردِ عمل دیا کہ ” پی ٹی آئی کے بانی ہیں ان کو بھی اندر کیا ہوا ہے وہ الیکشن نہیں کر سکتے اور ان کےلوگوں سے نشان تک چھین لیا گیا ہے پھر بانی عمران خان صاحب کے ساتھیوں کو بھی اندر کیا ہوا ہےاور جو انکے نئے ایم این اے اور ایم پی اے آگے ا ٓرہے ہیں ان کے نشان بھی چھین لیتے ہیں کاغذ لے کے بھاگ جاتے ہیں تو کیا یہ شفاف الیکشنز ہونے والے ہیں پاکستان میں؟ آپ کو لگتا ہے کہ یہ سب کچھ اس اکیلے کی غلطی ہے ۔ عمران خان بے قصور ہی مجھے یہ لگتا ہے کہ سب کی سب نے غلطیاں کی ہیں سب کہیں نہ کہیں قصوروار ہیں لیکن جو ابھی ان کے ساتھ ہو رہا ہے وہ اتنا ڈیزرو نہیں کرتے

مزید خبریں