هفته,  23 نومبر 2024ء
عظیم رہنماؤں کے عید کے موقع پر مظلوم عوام کے لیے عید کے پیغامات

آج کے اخبار میں عید کے حوالے سے کچھ پیغامات پر نظر پڑی تو میں نے سوچا اپ سے بھی شیئر کر لوں

عید کے دن کے پیغامات عوام کے نام سنیں، انجوائے کریں، روئیں یا پھر ہنسیں یہ اپ کے مزاج پر منحصر ہے

یا چلائیں اور انہیں گالیاں دیں یہ اپ کے موڈ پہ منحصر ہے

ہمارے سیاست دانوں کی دروغ گوئی اور منافقت ذرہ ملاحظہ فرمائیں

اس جھوٹے، مکروہ! منافقت کے کاروبار سے ہمارے آرمی چیف ،چیف جسٹس تک محروم نہیں ہیں اور ملکی تباہی میں جتنا حصہ سیاست دانوں کا ہے اس سے بڑھ کر آرمی چیف اور چیف جسٹس نے اپنا حصہ بقدر جثہ ڈالا ہے

پاکستان بھر میں بڑی بڑی مساجد میں، عید گاہوں میں! میدانوں میں، بڑے بڑے اجتماعات ہوئے عید کے

جس میں ملک کی ترقی اور خوشحالی اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر اور خاص طور پر فلسطین سمیت مسلمانوں کے لیے خصوصی دعائیں کی گئی

اب انہوں نے ہمیں دعاؤں پہ ہی ڈالے رکھنا ہے۔ 1400 سال سے دعائیں کرا رہے ہیں مسلمانوں کے لیے ،کبھی خانہ کعبہ سےکبھی مسجد نبوی، پھر نیچے اتے جائیں مساجد میں، پھر گھروں میں، کوٹ کوٹ کر بھر دیا گیا ہے ہمارے دماغوں میں کہ دعا کرنے سے مسائل حل ہو جائیں گے

جبکہ یہ خود جانتے ہیں کہ اس سے کچھ نہیں ملنے والا

خدا کے قانون کے مطابق عمل کریں گے تو ویسے نتائج ملیں گے۔ ظالموں کا، طاقتوروں کا مقابلہ طاقت سے ہی کیا جائے گا تبھی کشمیر کی اور فلسطین کی ازادی ہوگی

دعاؤں سے تو 1400 سال سے کوئی مسئلہ حل نہ ہوا لیکن پھر بھی ہم نے اب کشمیری اور فلسطینیوں کو بھی دعاؤں کے سہارے ڈالے رکھنا ہے

ایک اور خبر ملاحظہ فرمائیں

بلاول زرداری نے کہا ہے کہ بھٹوز نے یعنی کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے ملک اور جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں اور میں یہ عید اپنے لوگوں کے ساتھ منانا چاہتا ہوں

کیسے کیسے نمونے پیدا ہو گئے ہمارے ملک میں۔ یہ خاص اس ملک میں اللہ کی رحمت ہے کہ ایسے لوگ جو کونسلر بھی نہیں بن سکتے وہ کبھی وزیر خارجہ بن جاتے ہیں اور کبھی پارٹی کے سربراہ

اگر انڈیا ڈیوائڈ نہ ہوا ہوتا، پاکستان نہ بنتا ،تو یہ بلاول، یہ زرداری۔سلام یہ شہباز شریف نواز شریف اور مریم یہ تو متحدہ ہندوستان میں کونسلر بننے کی بھی لائق نہیں تھے

اللہ بھلا کرے قائد اعظم کا کہ کیسے کیسے نمونے ہمارے نصیب میں اگئے

وہ جن کی غلامی قیامت تک کرتے رہیں گے

بلاول کہتا ہے کہ میں عوام کے ساتھ عید منانا چاہتا ہوں۔ کبھی ہے حالت دیکھیے اپنے سندھ کی اور خاص طور پر اپنے علاقے کی ۔یہاں سے تمہارے ماں اور نانا وزیراعظم بنتے رہے ان کی طرف دھیان کیا منافق ؟

اب اگے بڑھتا ہوں سینٹ کے نو منتخب چیئرمین ہیں سید یوسف رضا گیلانی انہوں نے اپنی عید کے پیغام میں کہا ہے کہ ہم فلسطینیوں کو یاد رکھنے کا عزم کرتے ہیں

بس صرف یاد رکھنے کا عزم؟ اب اس کو کون بتائے؟ خیر اس کو تو پتہ ہے یوسف رضا گیلانی کو کہ یہاں پاکستان میں تو اپ جھنڈا لے کر نہیں پھر سکتے فلسطین کا بھائی

نہ کوئی ریلی نکال سکتا ہے فلسطین کے لیے

نہ کوئی جھنڈا لے کے پھر سکتے ہیں

نہ کوئی جلسہ کر سکتے ہیں

جس کسی نے ریلی نکالی، جھنڈا لہرایا، اس کو فورا بڑے صاحب کے حکم پر گرفتار کر لیا جاتا ہے

تو یہ قوم کو بے وقوف بنانے والا دوسرا نمونہ چیئرمین سینٹ

اتنی بڑی بڑی باتیں کرتا ہے اور اس کا بیٹا کچھ سال پہلے سینٹ الیکشن میں اربوں روپے کی ڈیل کرتے ہوئے ویڈیو میں مشہور ہوا تھا

جس کا کسی نے کوئی نوٹس نہ لیا

نہ الیکشن کمیشن نے، نہ اعلی عدلیہ نے

یہ ہے عوام کے ساتھ ان بڑوں کا سلوک

ایک اور جوک سناتا ہوں یوسف گیلانی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نون کا اتحادی ہونے کے ناطے معاشی استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے

ابھی جو معاشی استحکام انہوں نے لایا ہے پچھلے 14 مہینوں کی حکومت میں پی ڈی ایم میں اور ابھی جو یہ کر رہے ہیں عوام کے ساتھ بس تن پہ جو کپڑے رہ گئے ہیں وہ کپڑے بھی اتار کے عوام کو ننگا کرنا ہے انہوں نے

اور پھر وہی خبریں معشی استحکام لائیں گے ،بین الاقوامی سرمایہ کاری ائے گی

یہاں لوگوں کے پاس زہر کھانے کو پیسے نہیں ہیں اور ان کی باتیں سنیں

اب جو ٹاپ کے لوگ ہیں بڑے عہدوں پر صدر، وزیراعظم، انہوں نے قوم پر زور دیا ہے کہ ایثار اور قربانی کا مظاہرہ کریں اور معاشرے کے ضرورت مند اور مستحق افراد کو اپنی خوشیوں میں شریک کریں

اب اندازہ کریں یہ نوسر باز، یہ وارداتیے یہ زرداری اور شہباز عوام پر زور دے رہے ہیں کہ مظلوم، مستحق اور ضرورت مندوں کو اپنی خوشیوں میں شریک کرو،

ان کی مدد کرو، حالانکہ یہ کام حکمرانوں کا ہے کہ وہ عوام کو اپنی خوشیوں میں شریک کریں

اب تو غریب پہ سانس لینے پہ بھی ٹیکس لگنے والا ہے، ابھی غریب سانس لے گا تو ٹیکس دیا کرے گا۔ ابھی کچھ عرصہ ٹھہر جائیں

اور اب یہ شرفاء اور یہ زردار قوم پر زور دے رہے ہیں کہ ایثار کا مظاہرہ کریں

اے اللہ کہاں پھنسا دیا تو نے ہمیں نوسروازوں میں۔

چلیں زرداری اور شہباز شریف اپیل کرتے عوام سے تو بات سمجھ میں اتی تھی لیکن یہاں تو پکے کے ڈاکو زور دے رہے ہیں کہ عوام کو اپنی خوشیوں میں شریک کریں۔غریب عوام ،غریب عوام کو اپنی خوشیوں میں شریک کر لے

اور پھر انہوں نے فلسطینیوں اور کشمیریوں سے ازاری بھی کیا لینی ہے

کشمیری اور فلسطینیوں کو تو پتہ ہے کہ تم لوگوں کی اوقات نہیں ہے کہ مظلوم کی مدد کر سکو

تم لوگ تو صرف اپنے خزانے بھرنے کے لیے اس ملک میں ہو

مجھے لگتا ہے کہ جس طرح فوج ہمیں ملکی دفاع کے نام پر بیوقوف بناتی ہے

مذہبی جماعتیں اسلام کے نام پر اور اسلام کے تحفظ کے لیے ہمیں ڈراتے ہیں

اور جس طرح سیاسی جماعتیں جمہوریت لپیٹ دی جائے گی کا ہمیں خوف دلاتے ہیں

اسی طرح میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے ابا و اجداد قائدا اعظم کے ہاتھوں بے وقوف بن گئے اور پاکستان اگئے

سکھی ہیں وہ لوگ جو ہندوستان میں رہے

اگر ان پر ہندوستان کی حکمران، دوسرے مذاہب کے لوگ ظلم کرتے ہیں تو پھر بھی انسان کو صبر ا جاتا ہے کہ چلو یہ تو غیر مسلم ہے ہم پر ظلم کرتے ہیں

لیکن یہاں تو ہمارے اپنے ہم پر حکمران ہیں انہوں نے ہمیں اپنا غلام بنا رکھا ہے

آخر میں یہ کہوں گا کہ جو عید کے اجتماعات میں ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دعائیں کی گئی۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر اور فلسطینیوں کے لیے خصوصی دعا کی گئی اگر وہاں یہ دعائیں کی جاتیں کہ یا اللہ اس ملک کو زرداریوں، شریفوں اور چیف جسٹس اور اور ان جیسے وارداتیوں سے نجات دلا تو دل کو تھوڑی سی تو راحت مل جاتی

یہ ہمارے نہتا اور سب چیفس دس نمبری اور رونگ نمبرز ہیں

مزید خبریں