هفته,  23 نومبر 2024ء
عید پر انتظامیہ کارکردگی انتہائی مایوس کن،قصاب بے لگام ،منہ مانگے دام مقرر،عوام نےسر پیٹ لیا

 

حافظ آباد(شوکت علی وٹو)عیدالفطر کے موقع پر ضلعی انتظامیہ و پرائس کنٹرول مجسٹریٹس غائب گراں فروشوں کی موجیں من مرضی کے ریٹس لینے لگے ضلعی انتظامیہ کی مایوس کن کارکردگی، عید کے موقع پر قصائیوں نے عوام کی خوب چمڑی اتاری لیکن ضلعی انتظامیہ چھوٹے بڑے گوشت کے مزے کرنے میں مصروف رہی.حکومتی رٹ کہیں دکھائی نہیں دیتی

تفصیلات کے مطابق ضلع حافظ آباد کے چھوٹے بڑے شہروں قصبات دیہاتوں میں ضلعی انتظامیہ کی نااہلی سے انتہائی مایوس کن کارکردگی دیکھی گی ہے گورئمنٹ کی پہلے ہی رٹ کہیں دیکھائی نہیں دیتی ضلعی انتظامیہ اشیائے خوردونوش و دیگر کے ریٹس کچھ دیتی ہے دوسری جانب دوکانداروں کے پاس سرکاری ریٹ لسٹ کے مطابق اشیائے خوردونوش، دودھ، دہی، سبزی، فروٹ،گوشت کچھ بھی نہیں ملتا ہر دوکاندار کا اپنا ریٹ ہے.اور پوچھنے پر جواب ملتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ پتہ نہیں کہاں بیٹھ کر یہ ریٹ دیتی ہے سرکاری ریٹ لسٹ کے مطابق ہول سیل مارکیٹ سے کم ہے اب ہم کیا کریں.

عیدالفطر کے موقع پر ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے گھر میں ایک دفعہ اچھا کھانا بن جائے جس کے لیے مٹن اور بیف، مرغی پہلی ترجیح ہوتی ہے ہر عید کی طرح اس عید پر تو قصائیوں نے اخیر کر دی گائے بھینس، بچھڑا، کٹا بڑا گوشت سرکاری ریٹ 700 روپے فی کلو ہے جبکہ بڑا گوشت 1000 روپے سے لیکر 1200 روپے تک بکتا رہا ہے فی کلو میں 3 سو روپے سے لیکر 500 روپے کی اوورچارجنگ کی گی اور بڑے دھڑلے سے دیتے رہے، بکرا، چھترا، بکری چھوٹا گوشت جس کا سرکاری ریٹ 1350 روپے فی کلو ہے 2000 روپے سے لیکر 2200 روپے کلو تک فروخت ہوتا رہا،حکومت پنجاب ضلعی انتظامیہ کو ہر ماہ تنخواہوں کی مد میں کروڑوں دیتی ہے. غریب آدمی کلو دو کلو گوشت بھی خرید نہیں کر سکتا، چکن کے ریٹس بھی زائد لیے جا رہے ہیں

تاکہ ہر حوالے سے حکومتی رٹ قائم رہے ضلعی انتظامیہ کسی بھی معاملے پر اپنے ہی دیے گے ریٹس پر عملدرآمد نہیں کروا سکتی اس سے بڑی اور کیا نااہلی ہو گی، ڈپٹی کمشنر سے لیکر درجہ چہارم تک ہزاروں لوگ ہر ماہ کروڑوں روپے کی مد میں تنخواہیں اور مراعات لیتے ہیں ان کا چیک اینڈ بیلنس رکھنے والا کوئی نہیں اگر جنگل کا قانون ہی رہنا ہے تو حکومت کو چاہیے ضلعی انتظامیہ کے نام پر جو ماہانہ کروڑوں روپے لگاتی ہے وہ ضائع نہ کیے جائیں. کیونکہ جنگل میں جو جتنا طاقتور ہوتا ہے وہ اتنا کچھ سمیٹ لیتا ہے.

شہریوں کا کہنا ہے تمام قصائی مسلمان ہیں اور ان کو تھوڑا بھی خوف خدا نہیں پورا رمضان روزے نمازیں پڑھنے والوں کو شاید اسلامی تعلیمات کا کچھ اثر دیکھائی نہیں دیتا جس کی وجوہات میں بھی حکومتی رٹ ہے جس معاشرے میں کوئی بھی اپنے حصے کا کام کرنے کو تیار نہیں اس معاشرے میں یہی کچھ ہوتا ہے نام کی حکومتیں اور درحقیقت جنگل کے قانون سے بدتر ہے جنگل میں شاید جانوروں کے کچھ اصولوں ضوابط ہوں لیکن یہاں تو کوئی بھی اصول نہیں..

مزید خبریں