لندن (روشن پاکستان نیوز)برطانوی اخبار دی گارڈین نے کہا ہے کہ انڈین حکومت نے پاکستان میں بہت سے افراد کو بیرون ملک دہشت گردوں کو ختم کرانے کی منصوبہ بندی کے تحت قتل کرایا۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور انڈین انٹیلیجنس اہلکاروں اور پاکستان تفتیشی حکام کی جانب سے شیئر کی جانے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیسے انڈین انٹیلیجنس ایجنسی نے 2019 کے بعد بیرون ملک قاتلانہ کارروائیاں شروع کیں۔
انڈین انٹیلیجنس ایجنسی را کو براہ راست وزیراعظم نریندر مودی کا آفس کنٹرول کرتا ہے جو کہ تیسری مدت کے لیے اس مہینے الیکشن میں اتر رہے ہیں۔
انٹیلیجنس اہلکاروں سے گفتگو سے ان الزامات کو تقویت ملتی ہے کہ انڈیا نے ایک ایسی پالیسی پر عملدرآمد کیا ہے جس کے تحت وہ ایسی شخصیات کو بیرون ملک ٹارگٹ کر رہا ہے جسے وہ انڈیا دشمن سمجھتا ہے۔
گوکہ نئے الزامات ایسے افراد کے قتل کے حوالے سے ہیں جن پر پرتشدد شدت پسندی اور دہشت گردی کے الزامات ہے تاہم امریکہ اور کینیڈا نے انڈیا پر کھلے عام الزام لگایا ہے کہ وہ اختلافی رائے رکھنے والے اشخاص بشمول سکھ علیحدگی پسندوں کو قتل کرانے میں ملوث ہے ۔
تازہ ترین الزامات 2020 سے لے کر اب تک 20 افراد کے قتل کے حوالے سے ہیں جن کو نامعلوم بندوق بردار حملہ آوروں نے پاکستان میں قتل کیے۔
گوکہ انڈیا کو اس سے قبل باضابطہ طور پر ان ہلاکتوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا تھا لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انڈین انٹیلیجنس حکام نے پاکستان میں انجام دیے گئے ان آپریشنز کے اس حوالے سے گفتگو کی اور تفصیلی دستاویزات جو گارڈین نے دیکھی ہے اس میں ان ہلاکتوں میں را کے براہ راست ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
پاکستانی تفتیش کاروں کے مطابق ان ہلاکتوں کے پیچھے را کے سلیپر سیلز تھے جو کہ بیرون ملک سے چلائے جارہے تھے۔
مزید پڑھیں: انتخابات جیتنے کے بعد ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت میں مزید ترقی کو فروغ دیں گے ، مودی
2023 میں اس قسم کی ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ ان سلیپر سیلز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں تھیں جنہوں نے مبینہ طور پر ایسے قتل کرنے کے لیے مقامی مجرموں یا غریب پاکستانیوں کو ادا کیے۔
مبینہ طور پر انڈین انٹیلیجنس حکام نے پاکستان میں ایسے قتل کے لیے جہادیوں کو بھی بھرتی کیا اور انہیں باور کرایا کہ وہ کافروں کو قتل کر رہے ہیں۔
دو انڈین انٹیلیجنس افسران کے مطابق را کی بیرون ملک علیحدگی پسندوں کو ختم کرنے کی پالیسی پر توجہ 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد مرکوز ہوا جس میں 40 انڈین فوجیوں کو ایک خودکش حملہ آور نے ہلاک کیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری پاکستانی شدت پسند تنظیم جیش محمد نے قبول کی تھی۔
اس وقت مودی دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑ رہے تھے۔
ایک انڈین انڈیلیجنس آفیشل نے گارڈین کوبتایا کہ پلومہ حملے کے مطابق اپروچ تبدیل ہوا اور فیصلہ ہوا کہ بیرون ملک ان عناصر کو حملہ کرنے یا خلل پیدا کرنے سے پہلے ٹارگٹ کیا جائے۔
ہم ان حملوں کو روک نہیں سکتے تھے کیونکہ حملہ کرنے والوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں تھیں۔ تو ہمیں ان کے سورس کو ٹارگٹ کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے آپریشن کی منظوری اعلیٰ سطح پر درکار ہوتی ہے۔
را آفیسر کے مطابق ایجنسی نے ایسے کارروائیاں اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد اور روسی ایجنسی کے جی بی سے متاثر ہو کر شروع کیں۔