هفته,  23 نومبر 2024ء
برطانیہ میں فلسطین سے اظہاریکجہتی کے پوسٹر،بینرز آویزاں

لیڈز(روشن پاکستان نیوز)برطانیہ میں فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف جگہ، جگہ پوسٹرز اور بینرز آویزاں کر دئیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے مختلف شہروں میں غزہ جنگ کے خلاف اور فلسطین سے اظہاریکجہتی کے لیے مختلف دکانوں، شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور عام شاہرائوں پر بڑے بڑے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات آویزاں کر دئیے گئے ہیں۔

جن پر تحریر درج ہے ’’ نسل پرست نہ ہونے پر فخر ہے‘‘۔

مختلف دکانداروں اور شاپنگ مال والوں نے یہ پوسٹر اپنی کاروباری مراکز کے داخلی دروازے پر لگائے ہوئے ہیں ۔

پوسٹرز،بینرزپریہ بھی واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ہم ایسی کمپنیز کا مال فروخت نہیں کریں گے جو اپنے منافع کا پیسہ اسرائیل کو اس لیے دے رہے ہیں تاکہ وہ فلسطین کے خلاف جنگ جاری رکھ سکے۔

اس حوالے سے اشتہارات پر غزہ جنگ کے خلاف قائم مختلف تحاریک کابھی تذکرہ کیا گیا ہے اور ساتھ میں کیو آر کوڈ بھی نمایاں ہے۔

اس موقع پر برطانوی شہری وتارکین وطن نے روشن پاکستان نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جرائم پر اسے عالمی عدالت میں لے جائے اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کا احتساب کرائے۔

شہریوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور انہوں نے برطانوی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت پر فوری جنگ بندی قبول کرنے اور فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ 

شہریوں کے مطابق اس جنگ میں اب تک ہزاروںفلسطینی شہید ہو چکے ہیں جس میں 4 ہزار سے زیادہ بچے شا مل ہیں، فلسطین کے ہسپتالوں میں ہزاروں ز خمی شہری زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں افراد غزہ میں ادویا ت ، غذا اور خو راک سے محروم ہیں۔ غزہ میں عالمی اداروں کے دفا تر،چر چز اور ہسپتا لوں کوبھی بری طرح جا ر حیت کا نشا نہ بنا یا جا رہا ہے جو کہ جنگی قوا نین کی کھلی خلا ف وررزی ہے، عا لمی برادر ی کو اس بر بر یت کا نو ٹس لینا چا ہیے۔
ان کا کہناتھاکہ جنگ بندی کر کے غزہ میں امدادی سرگرمیاں فوری بحا ل کی جا ئیں۔؎

انہو ں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تین چیزیں اس وقت بہت اہم ہیں ایک فوری جنگ بندی، دورے امدادی سرگرمیوں کی بحا لی اور تیسرے آزاد خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالخلافہ القدس شریف ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا اور خا ص طور پر وہ یورپی ممالک جو اسرائیل کے ساتھ کھڑے تھے اب کہہ رہے ہیں کہ ظلم و ستم کی انتہا ہو گئی ہے، اب اسرائیل کو یہ ظلم و ستم بند کرنا چاہیے ، لہذا یو این او،امریکا اوراو آئی سی تمام عا لمی اداروں کو یہ جنگ بند کر وانی چا ہیے۔

مزید خبریں