اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) یمن کی صدارتی کونسل (پی ایل سی) کے سربراہ رشاد العلیمی نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ منسوخ کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق رشاد العلیمی کا کہنا ہے کہ یمن میں موجود یو اے ای کی تمام فوجی فورسز کو 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس فیصلے پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا۔
رشاد العلیمی نے مزید اعلان کیا کہ یمن کی تمام بندرگاہوں اور زمینی و بحری راستوں پر 72 گھنٹوں کے لیے مکمل فضائی، زمینی اور بحری ناکہ بندی نافذ کی جا رہی ہے، تاکہ ملکی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدارتی کونسل کی جانب سے یہ سخت فیصلے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد نے یمن میں محدود فضائی کارروائی کی، جس کے دوران مکلا بندرگاہ کو نشانہ بنایا گیا۔ ان اقدامات کے بعد خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: علیم خان کی دھمکی آمیز زبان نے نہ صرف کمیٹی بلکہ پارلیمنٹ کی استحقاق بھی مجروح کی، سحر کامران
دوسری طرف سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر یمن سے اپنی افواج واپس بلائے۔
خبر ایجنسی کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے یو اے ای کے حالیہ اقدامات کو نہایت خطرناک قرار دیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن میں امارات کی جانب سے علیحدگی پسند گروہوں کی حمایت سعودی عرب کی قومی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف سعودی عرب بلکہ یمن اور پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔











