لندن(روشن پاکستان نیوز) برطانیہ نے جمہوریہ کانگو (ڈی آر کانگو) سے آنے والے افراد پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ برطانوی حکومت کے مطابق کانگو کی جانب سے غیرقانونی تارکین وطن اور غیرملکی مجرموں کی واپسی کے لیے درکار اقدامات پر اتفاق نہ ہونے کے باعث یہ سخت قدم اٹھایا گیا ہے۔
ہوم آفس کا کہنا ہے کہ ڈی آر کانگو نے نومبر میں اعلان کیے گئے برطانیہ کے نئے اور سخت اسائلم قوانین کے تحت ضروری اصلاحات نہیں کیں۔ اس فیصلے کے تحت کانگو کے شہریوں کے لیے فاسٹ ٹریک ویزا سہولت ختم کر دی گئی ہے، جبکہ وی آئی پیز اور سیاست دانوں کو بھی اب برطانیہ آمد پر کسی قسم کی خصوصی رعایت حاصل نہیں ہوگی۔
ادھر برطانوی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ انگولا اور نمیبیا نے اپنے شہریوں کو واپس لینے کے عمل کو تیز اور مؤثر بنانے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ ان دونوں ممالک کو بھی کانگو کے ساتھ ویزا پابندیوں کی دھمکی دی گئی تھی، تاہم تعاون پر آمادگی کے بعد فی الحال ان کے خلاف پابندیاں مؤخر کر دی گئی ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ شبانہ محمود نے واضح پیغام دیا ہے کہ جو ممالک اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کریں گے، ان کے خلاف ویزا پابندیاں عائد کرنے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ ہوم آفس کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ نئے معاہدوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد کی ملک بدری اور واپسی ممکن ہو سکے گی۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں ذیشان روکھڑی کی تقاریب، کرنسی نچھاور کرنے اور چادر کے استعمال پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید
برطانوی حکومت کی جانب سے اسائلم نظام میں متعارف کرائی گئی اصلاحات کے تحت پناہ گزینوں کو دی جانے والی مستقل حیثیت ختم کی جا رہی ہے، اسائلم سیکرز کے لیے سرکاری رہائش کی ضمانت بھی واپس لی جا رہی ہے، جبکہ محدود اور محفوظ قانونی راستے متعارف کرائے جائیں گے۔
شبانہ محمود کا کہنا تھا کہ برطانیہ قوانین پر عمل درآمد کی توقع رکھتا ہے۔ اگر کسی ملک کا شہری غیرقانونی طور پر برطانیہ میں موجود ہے تو اس ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے واپس قبول کرے۔ انہوں نے انگولا اور نمیبیا کے تعاون کو سراہتے ہوئے ڈی آر کانگو پر زور دیا کہ وہ اپنے شہریوں کو واپس لے، ورنہ برطانیہ میں داخلے کی سہولت سے محروم ہونا پڑے گا۔











