اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مقرم علی نے کہا ہے کہ اگرچہ فحش مواد سے متعلق آن لائن سرچز میں پاکستان اب بھی عالمی سطح پر سرفہرست ہے، تاہم فحش مواد دیکھنے کے حوالے سے پاکستان اب پہلے نمبر پر نہیں رہا۔
ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مقرم علی نے کہا کہ پی ٹی اے کی جانب سے فحش ویب سائٹس کے خلاف سخت اور مسلسل کارروائیوں کے بعد واضح اثرات سامنے آئے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان ماضی میں فحش مواد کی ویورشپ میں عالمی سطح پر پہلے نمبر پر تھا، تاہم اب اس پوزیشن سے نیچے آ چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی اے بچوں کے آن لائن تحفظ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے اور اب تک تقریباً 13 لاکھ فحش اور غیر اخلاقی ویب سائٹس بلاک کی جا چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی صرف غیر اخلاقی اور غیر مناسب مواد کے خلاف کارروائی کرتی ہے اور کسی بھی ویب سائٹ کو اپنی مرضی سے از خود بند نہیں کیا جاتا۔
مزید پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، موبائل فون پر ٹیکس میں کمی پر غور
ڈاکٹر مقرم علی نے عدالتی احکامات کے حوالے سے کہا کہ پی ٹی اے کو بعض اوقات متضاد عدالتی فیصلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ایک عدالت کسی پلیٹ فارم کو بلاک کرنے کا حکم دیتی ہے جبکہ دوسری عدالت اس کے برعکس ہدایات جاری کرتی ہے۔ ایسے معاملات میں پی ٹی اے قانونی اور انتظامی طریقہ کار کے مطابق عمل کرنے کا پابند ہے۔
وکی پیڈیا کی عارضی بندش کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اقدام پر عالمی سطح پر ردعمل سامنے آیا، جس کے بعد معاملے کا جائزہ لینے کیلئے ایک بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی اے ویب سائٹس کو صرف حکومتی ہدایات کی روشنی میں بلاک کرتا ہے اور ماضی کی حکومتوں کے ادوار میں بھی ایسے احکامات جاری ہوتے رہے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی اے کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اب سائبر سیکیورٹی کی تیاری کے لحاظ سے دنیا کے نمایاں ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مئی میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان نے سائبر محاذ پر برتری حاصل کی اور کسی بھی پاکستانی ویب سائٹ کو نقصان نہیں پہنچا۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ پی ٹی اے موبائل ٹیکس وصول نہیں کرتا اور یہ ذمہ داری فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ہے۔











