واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے خلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ کا الزام ہے کہ بی بی سی نے چھ جنوری 2021 کی ان کی تقریر کے کلپس ایڈٹ کر کے اس انداز میں پیش کیے جس سے یہ تاثر ملا کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو امریکی کانگریس پر حملے کی براہِ راست ہدایت دی۔
ٹرمپ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے تقریر کے وہ حصے شامل کیے جن میں ٹرمپ نے حامیوں سے کیپیٹل کی جانب مارچ کرنے اور “فائٹ لائک ہیل” کہنے کا ذکر کیا، تاہم وہ حصہ نکال دیا گیا جس میں انہوں نے پرامن احتجاج پر زور دیا تھا۔
بی بی سی اس معاملے پر پہلے ہی معذرت کر چکا ہے اور تسلیم کیا ہے کہ ایڈیٹنگ میں غلط فیصلے کیے گئے، جس سے ناظرین کو غلط تاثر ملا۔ تاہم بی بی سی کا مؤقف ہے کہ مقدمے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں بنتی۔
مزید پڑھیں: سڈنی بیچ فائرنگ؛ ٹرمپ سمیت عالمی رہنمامسلم ہیرو کی بہادری سے متاثر
یہ متنازع کلپ بی بی سی کے معروف پروگرام “پینوراما” میں 2024 کے صدارتی انتخابات سے کچھ عرصہ قبل نشر کی گئی ایک ڈاکیومنٹری کا حصہ تھا۔ اس رپورٹ کے بعد ادارے کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور بحران کے نتیجے میں بی بی سی کے دو اعلیٰ عہدیدار مستعفی ہو گئے۔
بی بی سی نے اعلان کیا ہے کہ متنازع ڈاکیومنٹری کو دوبارہ کسی پلیٹ فارم پر نشر نہیں کیا جائے گا۔ برطانوی ماہرینِ قانون کے مطابق چونکہ بی بی سی عوامی لائسنس فیس سے چلتا ہے، اس لیے کسی بھی ممکنہ ہرجانے کی ادائیگی سیاسی طور پر حساس معاملہ ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ کے وکلا کا کہنا ہے کہ اس ایڈیٹنگ کے باعث صدر کی ساکھ اور مالی حیثیت کو شدید نقصان پہنچا۔ امریکی قانون کے تحت مقدمہ جیتنے کے لیے ٹرمپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ بی بی سی نے جان بوجھ کر یا لاپروائی کے ساتھ غلط معلومات پھیلائیں۔
یاد رہے کہ چھ جنوری 2021 کو ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی کانگریس پر حملہ کیا تھا جس کا مقصد 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق روکنا تھا۔











