مانچسٹر (تسنیم شہزاد) برطانیہ کے شہر کارڈف میں مسجد اور یہودی قبرستان پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں دو نوجوان عدالت میں پیش ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق اٹھارہ سالہ رائس ایڈورڈز اور ٹیلن ونسنٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے یکم اکتوبر سے 16 نومبر کے دوران کارڈف کی مدینہ مسجد اور ایک یہودی قبرستان کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی۔ رائس ایڈورڈز کارڈف کے ہیتھ علاقے جبکہ ٹیلن ونسنٹ وچ چرچ کے رہائشی ہیں۔ دونوں پر دہشت گردی کی کارروائیوں کی تیاری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

جمعے کے روز اولڈ بیلی میں ہونے والی سماعت کے دوران دونوں ملزمان نے ویڈیو لنک کے ذریعے ایچ ایم پی تھیمزائیڈ جیل سے پیش ہو کر بتایا کہ وہ الزامات کو تسلیم نہیں کرتے اور خود کو بے گناہ قرار دیں گے۔
استغاثہ کے وکیل کرسٹوفر ہیورٹسن نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے مبینہ طور پر AR15 خودکار ہتھیار حاصل کرنے پر تحقیق کی اور جدید تھری ڈی پرنٹنگ آلات کے ذریعے اسلحے کے پرزے تیار کرنے کے امکانات پر بھی غور کیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان ایک وین کو جعلی نمبر پلیٹس کے ساتھ مدینہ مسجد کے دروازوں کے سامنے کھڑا کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے تاکہ کسی کو باہر نکلنے کا موقع نہ ملے، جس کے بعد خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کرنے اور فرار کے راستوں پر بھی بات چیت کی گئی۔
الزام ہے کہ دونوں نے ایک ہزار کلو گرام امونیم نائٹریٹ دھماکہ خیز مواد وین میں بھرنے اور اسے بغیر شک پیدا کیے حاصل کرنے کے طریقوں پر بھی گفتگو کی۔ عدالت نے سنا کہ دونوں کے درمیان رابطہ ایک ایپ “ڈسکارڈ” کے ذریعے ہوتا رہا۔
استغاثہ کے مطابق رائس ایڈورڈز نے یہودیوں اور مسلمانوں کو قتل کرنے کے ارادے کا اظہار کیا اور اپنی نسل کی برتری سے متعلق بیانات دیے۔ جبکہ ٹیلن ونسنٹ پر حملوں کے لیے سافٹ ویئر سیکیورٹی کی تحقیق کرنے اور اہداف کے فضائی نقشے حاصل کرنے کا الزام ہے، جن میں رواتھ پارک کے قریب یہودی قبرستان اور شہر کی ایک عبادت گاہ شامل ہے۔
مزید پڑھیں: اے این ایف کا ملک بھر میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، 7 ملزمان گرفتار
دفاعی وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کا دہشت گردی کی کارروائی کرنے کا کوئی حقیقی ارادہ نہیں تھا، جبکہ رائس ایڈورڈز کے وکیل نے کہا کہ ڈسکارڈ پر کیے گئے بعض تبصرے محض اشتعال انگیزی کے لیے تھے۔
عدالت نے مقدمے کی ابتدائی سماعت کی تاریخ فروری 2027 مقرر کر دی ہے۔











