واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) امریکا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے H-1B ویزا پر 1 لاکھ ڈالر فیس عائد کرنے کے فیصلے کو شدید قانونی چیلنج کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔
کیلیفورنیا سمیت 20 امریکی ریاستوں نے اس فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کو اس قدر بھاری فیس عائد کرنے کا اختیار حاصل نہیں اور یہ اقدام امریکی وفاقی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ریاست کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل روب بونٹا کے مطابق امیگریشن قوانین کے تحت ویزا فیس صرف انتظامی اخراجات پورے کرنے تک محدود ہو سکتی ہے، جبکہ ایک لاکھ ڈالر کی فیس اس حد سے کہیں زیادہ ہے۔
H-1B ویزا پروگرام کے تحت امریکی کمپنیاں غیر ملکی ماہر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو ملازمت فراہم کرتی ہیں، خاص طور پر ٹیکنالوجی، تعلیم اور صحت کے شعبے اس پروگرام پر بڑی حد تک انحصار کرتے ہیں۔ بونٹا کا کہنا ہے کہ نئی فیس سے تعلیمی اداروں اور اسپتالوں پر اضافی مالی دباؤ پڑے گا، جس سے افرادی قوت کی قلت مزید بڑھ سکتی ہے اور عوامی خدمات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: ویزہ ختم تو گھرجائیں، برطانیہ کی طلبا کو ای میلز، پاکستانی سب سے زیادہ متاثر
مقدمے میں شامل ریاستوں میں نیویارک، میساچوسٹس، الی نوائے، نیو جرسی اور واشنگٹن شامل ہیں۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ نئی فیس قانونی ہے اور اس کا مقصد H-1B پروگرام کے مبینہ غلط استعمال کو روکنا ہے۔
یہ مقدمہ ان متعدد قانونی کارروائیوں میں سے ایک ہے جو ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔ امریکی چیمبر آف کامرس اور مختلف کاروباری، مذہبی اور مزدور تنظیمیں بھی اس فیس کو عدالت میں چیلنج کر چکی ہیں۔ واشنگٹن میں ایک وفاقی جج آئندہ ہفتے اس معاملے پر سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے حکم کے تحت نئے H-1B ویزا رکھنے والوں کو امریکا میں داخلے کی اجازت اس وقت تک نہیں دی جائے گی جب تک متعلقہ کمپنی ایک لاکھ ڈالر فیس ادا نہ کرے، تاہم یہ پابندی پہلے سے موجود ویزا ہولڈرز یا 21 ستمبر سے قبل درخواست دینے والوں پر لاگو نہیں ہوگی۔











