منگل,  09 دسمبر 2025ء
اربوں کی کرپشن ثابت ہونے پر چین کے سابق مالیاتی افسر کو سزائے موت

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) چین نے سرکاری کمپنی ہوا رونگ انٹرنیشنل ہولڈنگز کے سابق جنرل منیجر بائی تیان ہوئی کو 1.1 ارب یوآن (15 کروڑ 60 لاکھ ڈالر) کی رشوت لینے کے جرم میں سزائے موت دے دی۔

یہ کارروائی ریاستی براڈکاسٹر سی سی ٹی وی نے رپورٹ کی۔

ہوا رونگ انٹرنیشنل، ہوا رونگ ایسٹ مینجمنٹ کی اہم آف شور فنانسنگ یونٹ تھی، جسے 2024 میں چین سی آئی ٹی آئی سی فنانشل ایسٹ مینجمنٹ کا نام دیا گیا۔ یہ کمپنی ملک کے بڑے ’بیڈ ڈیٹ مینیجرز‘ میں شمار ہوتی ہے، جو سرکاری بینکوں کے خراب قرضے سنبھالنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔

سی سی ٹی وی کے مطابق بائی نے 2014 سے 2018 کے دوران ہانگ کانگ اور مین لینڈ چین میں اپنے اعلیٰ عہدوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیرقانونی طور پر رقم اور اثاثے وصول کیے۔ عدالت نے رشوت کی رقم کو ’’غیر معمولی طور پر بھاری‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس کے باعث ’’ریاست اور عوام کے مفادات کو سنگین نقصان‘‘ پہنچا۔

بائی کو مئی 2024 میں تیانجن کی ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، جسے فروری میں اعلیٰ عدالت نے برقرار رکھا، اور بعد ازاں ملک کی سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔

مزید پڑھیں: برطانوی عدالت کا عادل راجہ کو ہرجانہ ادا کرنے اور معافی مانگنے کا حکم

یہ سزائے موت چین کی جاری اینٹی گرافٹ مہم کا حصہ ہے، جس کا دائرہ وسیع ہو کر مالیاتی شعبے تک پہنچ چکا ہے۔ اس سے قبل 2021 میں ہوا رونگ کے سابق چیئرمین لائی شیاومِن کو 1.79 ارب یوآن کی رشوت کے الزام میں سزائے موت دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 2021 میں سرکاری بیل آؤٹ کے بعد سٹیک گروپ نے ہوا رونگ کا کنٹرول سنبھالا اور کمپنی کا نام تبدیل کر دیا تھا۔

مزید خبریں